ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2017 |
اكستان |
|
رکھنا اور نماز کے لیے بار بار مسجد کی طرف جانا۔ ظاہر ہے کہ جس کا مکان مسجدسے جتنے زیادہ فاصلے پر ہوگا اِس سعادت میں اُس کا حصہ اِسی حساب سے زیادہ ہوگا۔ (٣) اور تیسرا عمل آپ نے بتایا ''ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا منتظر رہنا ''اور دل کا اِسی میں لگا رہنا، ظاہر ہے کہ یہ حال اُسی بندہ کا ہوگا جس کے دل کو نماز سے چین و سکون ملتا ہوگا اور رسول اللہ ۖ کی قُرَّةُ عَیْنِیْ فِی الصَّلٰوةِ والی کیفیت کا کوئی ذرّہ جس کو نصیب ہوگا۔ حدیث کے آخر میں آپ نے فرمایا ''یہی حقیقی رباط ہے یہی اصل رباط ہے'' رباط کے معروف معنٰی اسلامی سر حد پر پڑاؤ کے ہیں، دشمن کے حملہ سے حفاظت کے لیے جو مجاہدین سر حدپر متعین کر دیے جاتے ہیں اُن کے وہاں پڑاؤ کو''رباط ''کہا جاتا ہے اور ظاہر ہے کہ یہ بڑا عظیم الشان عمل ہے کہ ہر وقت جان خطرہ میں رہتی ہے۔ اس حدیث میں رسول اللہ ۖ نے اِن تین اعمال کوغالبًا اِس الحاظ سے ''رباط'' فرمایا ہے کہ اِن تینوں عملوں کا اہتمام شیطان کی غارت گری سے حفاظت کی محکم تد بیر ہے اورشیطانی حملوں سے اپنے ایمانوں کی حفاظت مقصدی لحاظ سے ملکی سرحدات کی حفاظت سے بھی اہم ہے۔ '' واللہ تعالیٰ اعلموضو کا اہتمام، کمالِ ایمانی کی نشانی : (٦) عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قاَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اَسْتَقِیْمُوْا وَلَنْ تُحْصُوْا وَاعْلَمُوْا اَنَّ خَیْرَ اَعْمَالِکُمُ الصَّلٰوةُ وَلَا یُحَافِظُ عَلَی الْوُضُوْئِ اِلَّا مُؤْمِن۔ ١ ''حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا : ٹھیک ٹھیک چلو صراط ِ مستقیم پر قائم رہو( لیکن چونکہ یہ استقامت بہت مشکل ہے اس لیے) تم اس پر پورا قابو ہر گز نہ پاسکو گے (لہٰذا ہمیشہ اپنے کو قصور وار اور خطاکار بھی سمجھتے رہو) اور اچھی طرح جان لو کہ تمہارے سارے اعمال میں سب سے بہترعمل نماز ہے (اس لیے اِس کا سب سے زیادہ اہتمام کرو) اور وضو کی پوری پوری نگہداشت بس بندۂ مومن ہی کر سکتا ہے۔'' ١ سُنن ابن ماجہ کتاب الطھارة رقم الحدیث ٢٧٧