ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2017 |
اكستان |
|
اِس موقع پرراقم الحروف کو ''سُلجوقی'' دور کے ایک مشہور قاضی ''کمال الدین شہرزوری'' کا واقعہ یاد آرہا ہے، یہ واقعہ ظریفانہ ہونے کے ساتھ ساتھ ناصحانہ بھی ہے، موقع کی مناسبت سے ذکر کیا جاتا ہے، حضرت مولانا مناظر احسن گیلانی (م:١٣٧٥ھ/ ١٩٥٦ئ) تحریر فرماتے ہیں : ''مشہور قاضی کمال الدین شہرزوری کے متعلق لکھا ہے کہ (سلطان) مسعود کے کیمپ میں کسی ضرورت سے حاضر ہوئے، مغرب کا وقت آگیا، قریب ہی ایک خیمہ میں دیکھا کہ کوئی نماز پڑھ رہا ہے، قاضی صاحب اِسی خیمہ میں داخل ہوگئے اور نماز میں اُس کے ساتھ شریک ہوگئے،نماز کے بعد پوچھا کہ آپ کون ہیں ؟ جواب میں کہا گیا کہ فلاں شہر کا قاضی ہوں، شہرزوری نے کہا کہ تین قسم کے قاضی ہوتے ہیں جن میں دو جہنم میں اور ایک جنت میں جائے گا، جہنم میں جانے والے ہم تم دونوں قاضی ہیں جو اِن سلاطین کے آستانوں پر ٹھوکریں کھاتے پھرتے ہیں اور جنتی قاضی وہ ہیں جن کی صورت نہ اِن سلاطین نے دیکھی اور نہ اُس نے اِن سلاطین کی صورت دیکھی، دراصل یہ خود سلطان مسعود تھا۔ صبح کو قاضی شہرزوری جب سلطان کے پاس پیش ہوئے تو ہنستے ہوئے مسعود نے کہا کہ فرمائیے قاضی صاحب ! تین قاضیوں کا وہ کیا قصہ ہے ؟ شہرزوری سمجھ گئے کہ خود سلطان سے مغرب کے وقت وہ گفتگو میں نے کی تھی، بولے جی ہاں واقعہ تو وہی ہے جو میں نے عرض کیا تھا، سلطان نے کہا کہ سچ فرماتے ہیںآپ ، بلاشبہ وہ نیک بخت سعید آدمی ہے جس نے نہ ہماری صورت دیکھی اور نہ ہم نے اُس کی صورت دیکھی۔'' (مقالاتِ احسانی ص ١٣٠)دُنیا میں تین طرح کے مومن ہیں : عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِنِ الْخُدْرِیِّ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہِ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اَلْمُؤْمِنُوْنَ فِی الدُّنْیَا عَلٰی ثَلٰثَةِ اَجْزَائٍ اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوْا وَجَاھَدُوْا