ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2017 |
اكستان |
|
مسلمات میں تغیر و تبدل کرتی رہتی ہے یہی حالت جمادات، نباتات وغیرہ میں بھی جاری ہے آج جمادات میں نہ صرف زوجیت کا اقرار ہے بلکہ ان میں تعشق و نفرت ،رنج و راحت ،دل اور روح وغیرہ وغیرہ حالتیں بھی مانی اور ثابت کی جاتی ہیں۔ علم طبقات الارض میں اور علیٰ ہذا القیاس احجار و جواہر وغیرہ میں روزانہ جو جو اکتشافاتِ جدیدہ واقع ہو رہے ہیں اُن کے بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کیا تعجب کی بات نہیں ہے کہ ایک ایسے فن کو جوکہ پایۂ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا اپنا امام بنایا جائے اور باوجود ضعف ِدلائل فن سائنس ِجدید، مذہب کے قطعی اصولوں میں اعتراضات کو جگہ دی جائے ،تبدیلی وغیرہ ظاہر کی جائے اور روایات وغیرہ میں باوجود صحت و قطعیت اشتباہات پیدا کیے جائیں۔سُرعت ِحرکت اور واقعہ معراج کے اِستحالہ پر ایک تفصیلی نظر : جو فتنہ سر عت ِحرکت کا زمانہ نبوت میں پیدا ہوا تھا اور قرونِ سابقہ میں اُس پر استزادہ کی نوبت آئی تھی وہی فتنہ مع زیادتِ متعددہ آج بھی پیش آرہا ہے آج یہ بھی سوال اُٹھایا جاتا ہے کہ آسمانوں کا وجودنہیں، ہوا دو تین میل کے بعد ایسی نہیں کہ کوئی حیوان اُس میں زندہ رہ سکے وغیرہ وغیرہ۔ بڑی چیز اس مقام میں جس نے ہر زمانہ کے لوگوں کوحیرت میں ڈالا وہ حرکت کی سرعت کا انتہائی درجہ ہے جس نے جناب رسول اللہ ۖ کو چشم زدن میں بیت المقدس (یروشلم) پہنچایا پھر وہاں سے ساتوں آسمانوں کی درمیانی مسافت کو قطع کراکے غیر محدود مقام تک سیر کرائی اور پھر تھوڑی سی مدت میں واپس بھی پہنچادیا، رات کا حصہ بھی ختم نہ ہونے پایا تھا کہ یہ سب کار روائی اختتام کوپہنچ گئی۔ یہ چیز اگرچہ جہلائِ عرب کے لیے ایک درجہ میں موجب انکار ہو سکتی تھی مگر قرونِ اُولیٰ اسلامیہ کے فلسفیوں کے لیے نہایت تعجب خیز ہے اور اُس زمانہ کے سائنس داں روشن خیالوں کے لیے اِس سے بھی زیادہ باعث ِ تعجب ہے۔ ہم اس مقام پر قدرے تفصیلی روشنی ڈالنا مناسب سمجھتے ہیں، عرب کے احوال پر اوّلاً اور قرونِ اُولیٰ اسلامیہ کے مسلمات پر ثانیًا اور اپنے زمانہ کے سائنس داں حضرات کے اصولوں پر ثالثًا تھوڑی سی بحث کریں گے۔