ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2017 |
اكستان |
|
جو مکروہ ہے یعنی طلاق عند اللہ مبغوض اور اِس مبغوض پر یہ مکروہ (معاذ اللہ) کریلا اور نیم چڑھا ۔ نیز یہ بھی ضروری ہے کہ ماہواری کے دنوں میں طلاق نہ دی جائے یہ بھی مکروہ ہے۔طلاقِ رجعی : طہر میں (یعنی جب ماہواری کے ایام نہ ہوں) صرف ایک طلاق دی جائے، اگر ایک طلاق دی ہے تو زمانہ عدت میں مرد رجوع بھی کر سکتا ہے اس کے لیے بیوی کے راضی ہونے کی ضرورت نہیں ہے بیوی نہ چاہے تب بھی مرد رجوع کر سکتا ہے اور حسب ِ سابق میاں بیوی کا تعلق قائم رکھ سکتا ہے۔ صرف دو طلاقیں دی جائیں خواہ ایک مرتبہ میں یادو مرتبہ میں تب بھی یہی حکم ہے کہ زمانہ عدت میں مرد کو رجوع کر لینے کا اختیار ہے، رجوع زبان سے کہنے سے بھی ہو سکتا ہے اور زبان سے کچھ نہ کہے میاں بیوی والا معاملہ کرلے تب بھی رجوع ہو جائے گا، اگر زمانہ ٔعدت ختم ہو گیا ہے یعنی تین ماہواری آچکیں تو اب رجوع نہیں کرسکتا البتہ نکاح کر سکتا ہے بشرطیکہ بیوی راضی ہو، عدت ختم ہوجانے کے بعد عورت آزاد ہو جاتی ہے وہ آپ کے سوا کسی دوسرے مرد سے بھی نکاح کرسکتی ہے۔تین طلاقیں : تین طلاقوں کے بعد خواہ وہ ایک وقت میں ہوں یا یکے بعد دیگرے الگ الگ اوقات میں ہوں مرد رجوع نہیں کر سکتا بلکہ'' حلالہ'' کے بغیر نکاح بھی نہیں کرسکتا۔ طلاق مرد ہی دے سکتا ہے عورت طلاق نہیں دے سکتی۔خلع : اگر عورت رہنا نہیں چاہتی تو وہ مرد سے التجا کر سکتی ہے کہ وہ اس کو طلاق دے دے اور وہ مہر معاف کردے گی یا اگر لے چکی ہے تو واپس کردے گی اِس کو'' خلع'' کہا جاتا ہے ،خلع کی صورت میں مرد کو اُس سے زائد نہیں لینا چاہیے جو اُس نے مہر کی صورت میں دیا ہے، زیادہ لینا مکروہ ہے۔ (جاری ہے)