ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2017 |
اكستان |
|
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت ۖ نے فرمایا : رَحِمَ اللّٰہُ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ فَصَلّٰی وَاَیْقَظَ امْرَأَتَہ فَصَلَّتْ فَاِنْ اَبَتْ نَضَحَ فِیْ وَجْھِھَا الْمَآئَ ، رَحِمَ اللّٰہُ امْرَأَةً قَامَتْ مِنَ اللَّیْلِ فَصَلَّتْ وَاَیْقَظَتْ زَوْجَھَا فَصَلّٰی فَاِنْ اَبٰی نَضَحَتْ فِیْ وَجْھِہِ الْمَآئَ ۔ ١ ''خدا کی رحمت ہو اُس مرد پر جو تہجد کے لیے رات کو اُٹھے نماز پڑھے پھر بیوی کو جگائے وہ بھی نماز پڑھے اگر وہ نہ جاگے تو اُس کے منہ پر پانی کی چھینٹیں ڈال دے ، اللہ کی رحمت ہو اُس عورت پر جو رات کو تہجد کے لیے اُٹھے نماز پڑھے پھر شوہر کو اُٹھائے وہ بھی نماز پڑھے اگر وہ اُٹھنے میں سستی کرے تو اُس کے منہ پر پانی کی چھینٹیں ڈال دے۔''مقاصد ِ نکاح : (١) آنحضرت ۖ نے فرمایا اللہ سب سے زیادہ غیرت مندہے اللہ سے بڑھ کر کوئی غیرت مند نہیں، اللہ تعالیٰ کی غیرت ہی کا تقاضا ہے کہ اُس نے تمام فحش باتوں کو وہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ حرام قرار دیا۔ ٢ آنحضرت ۖ کا ارشاد ہے جس میں بیوی کا خرچ برداشت کرنے کی ہمت ہو اُس کو نکاح کر لینا چاہیے کیونکہ نکاح نیچی نظر رکھنے اور پاک دامن رہنے کا سب سے زیادہ مؤثر ذریعہ ہے اور جس میں یہ ہمت نہ ہو اُس کے لیے روزہ رکھنا ضروری ہے کہ غلط جذبات معطل اور کند ہوں۔ ٣ (٢) دنیا کی رونق نسلِ انسان سے ہے اور اُمت ِ محمدیہ کی کثرت آنحضرت ۖ کے لیے باعث ِ فخر ہے اسی لیے ارشاد ہوا :تَزَوَّجُوا لْوَدُوْدَ الْوَلُوْدَ فَاِنِّیْ مُکَاثِر بِکُمُ الْاُمَمَ ٤ یعنی ایسی عورتوں سے نکاح کرو جن کے خاندانی حالات کا لحاظ کرتے ہوئے توقع ہو کہ وہ اُنسیت اور محبت سے کام لینے ١ مشکوة شریف رقم الحدیث ١٢٣٠ ٢ بخاری شریف کتاب التوحید رقم الحدیث ٧٤١٦ ٣ بخاری شریف کتاب النکاح رقم الحدیث ٥٠٦٦ ٤ مشکوة شریف رقم الحدیث ٣٠٩١