ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2017 |
اكستان |
|
واقعہ معراج کے مذہبی اصول و مسلَّمات پر سائنس و فلسفہ کی دقیقہ سنجی ١ : چنانچہ کسی نے کوشش کی کہ روایت ِ معراج میں خلافِ واقعہ اِنقطاع اور ضعف ثابت کرے، کسی نے سعی کی کہ ان میں اضطراب کا پھندا ڈال کر صحت اور اعتبار کے میدان سے دور پھینک دے ، کسی نے قلم اُٹھایا تومعراجِ جسمانی کی روایتوں پر نام نہاد اعتراضوں کی بوچھاڑ کر کے روحانی معراج کا ڈنکا بجایا، کسی نے اس کو بیداری اور یقظہ کے مقام سے نکال کر خواب اور رؤیا کا خوش کن جنگل دکھایا ۔ روایت ٢ کے فن میں جب داخل ہوئے تو مسلماتِ فن ِروایت کے نہایت مضبوط قلعوں کو نہ صرف مسمار کر بیٹھے بلکہ اس پر اِس قدر زور شور کی گُرز باری اور گولہ اندازی کی کہ اُس کے اجزاء ریت بن کر اُڑگئے حالانکہ فن ِ تواریخ میں جب اُن کے قدم اُٹھے تو اس میں لاکھوں قسم کی ایسی کمزوریوں کے موجود ہوتے ہوئے جن کا فن ِ حدیث کی ضعیف سے ضعیف روایت میں عشر عشیر بھی موجود نہیں ہے ان تاریخی واقعات کو قطعی اور یقینی شمار کرنے لگے۔ فن ِدرّایت ٣ میں جب انہوں نے جادہ پیمائی شروع کی تو سائنس اور فلسفہ کے ان مسلمات اور اصولوں کے سامنے جن کا ماننا محض تقلید یا شخصی خیال یا کمزور استخراج کی بناء پرہے قوی سے قوی اصولِ مذہبی کی توہین کرنے لگے اور سائنس ِجدید جس کی تکمیل کا دروازہ باقرار اَرباب ِفن ابھی تک بند نہیں ہوا اور نہ اُس کے آلاتِ علم ابھی تک پایہ ٔ اِنتہا کو پہنچے ہیں جس میں روزانہ نئی نئی زیادتیاں اور تنسیخ و تبدیل ہوتی رہتی ہیں اُس کے قواعد کو برہانی اور اٹل سمجھنے لگے، خود دیکھ رہے ہیں کہ عرصہ ٔ دراز تک علمائِ سائنس روحانیت کا انکار کرتے رہے مگر پھر واقعات و شواہد نے ایسا مجبور کیا کہ نہ صرف وجودِ جنات و ملائکہ کے مقر ہوئے بلکہ امریکہ کے مشہور مشہور سائنسدان ہمزاد کے وجود کے بھی مقر ہوگئے اور اس کے لیے دلائلِ حسیّہ اور غیر حسیّہ کو قائم کرنے لگے، ایک عرصہ تک آفتاب کو غیر متحرک مانا جاتا تھا مگر پھر اکتشافات نے مجبور کیا کہ نہ صرف اس کے لیے حرکت وضعی (دَوری) کا اقرار کیا جائے بلکہ حرکت اَینی بھی اپنے محور پر تسلیم کی جائے جس طرح روحانیت اور فلکیات میں بیشمار تحقیقات روزانہ ہوتی رہتی ہیں اور سائنس ان کی بنا پر اپنی سابقہ غلطی تسلیم کرتے ہوئے پرانے قواعد اور ١ باریک بینی ٢ علم ِ حدیث کی اصطلاح ٣ علم ِ حدیث کی اصطلاح