ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2017 |
اكستان |
|
دُوں گا۔'' اور رسول اللہ ۖ نے فرمایا ہے کہ ''ہر شے کا ایک دروازہ ہوتا ہے اور عبادات کا دروازہ روزہ ہے۔'' روزہ پر اِس قدر اجرو ثواب کا سبب دو باتیں ہیں : اوّل : روزہ کھانے پینے اور مباشرت چھوڑنے کا نام ہے اور ایسا پوشیدہ کام ہے کہ جس پر اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی آگاہ نہیں ہوسکتا اور اس کے علاوہ جتنی عبادتیں ہیں مثلاً نماز، تلاوت، زکوة، حج یہ سب ایسی عبادتیں ہیں جن پر دوسرے لوگ بھی واقف ہو سکتے ہیں پس روزہ وہی مسلمان رکھے گا جس کو لوگوں میں اپنے عابد و زاہد کہلائے جانے کا شوق اور ریا و نمود کی محبت نہ ہو گی۔ دوم : روزہ سے دشمن ِ خدا یعنی شیطان مغلوب ہوتا ہے کیونکہ جس قدر نفسانی خواہشیں ہیں سب پیٹ بھرنے پر اپنا زور دکھاتی ہیں اور شیطان ان ہی خواہشات کو واسطہ بنا کر مسلمان کا شکار کرتا ہے اور جب روزہ کی وجہ سے مسلمان بھوکا رہا اور تمام خواہشیں کمزور پڑ گئیں تو شیطان مجبور اور بے دست و پا ہو گیا چنانچہ جناب رسول اللہ ۖنے فرمایا ہے کہ ''ماہِ رمضان میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں شیطان پابہ زنجیر ہو جاتا ہے اور ہاتف ِغیبی پکارتا ہے کہ اے بھلائی کے طلب گارو ! آگے بڑھو اور اے بدکارو ! باز آئو۔'' خوب سمجھ لو کہ روزہ کے تین درجے تو اُس کی مقدار کے اعتبارسے ہیں اور تین ہی قسمیں اُس کی کیفیت کے اعتبار سے ہیں :(١) صومِ رمضان : ادنیٰ درجہ : یہ ہے کہ صرف رمضان کے فرض روزے ہر سال رکھ لیا کرے۔(٢) صومِ دائود ی کی فضیلت : اعلیٰ درجہ یہ ہے کہ جس طرح حضرت دائود علیہ السلام روزہ رکھتے تھے اُسی طرح ایک دن تو