ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2017 |
اكستان |
|
حضرت وحشی نے زمانۂ کفر میں بہت بڑا جرم کیا تھا اور وہ یہ کہ جنگ ِ اُحد میں آقائے نامدار ۖ کے چچا حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کونیزہ مار کر شہید کیا تھا اور لاش کی بے حرمتی بھی کی تھی، حضرت وحشی کو اپنے اِس جرم پر سخت ندامت تھی وہ دل میں یہ تمنا رکھتے تھے کہ اللہ تعالیٰ اب مسلمان ہونے کے بعد مجھ سے کوئی بڑا کام لے لے تاکہ میرا دل ٹھنڈا ہوجائے، حق تعالیٰ نے اُن کی یہ تمنا پوری کردی اور اُن کے ہاتھوں مسیلمہ مارا گیا اُنہیں چھوٹا نیزہ نشانے پر پھینکنے میں بہت مہارت تھی مسیلمہ کو بھی نیزہ ہی سے کیفرِ کردار تک پہنچایا۔ مسیلمہ و اَسود سے حضرت آقائے نامدار ۖ نے کبھی بھی یہ دریافت نہیں کیا کہ تمہاری نبوت کی کیا دلیل ہے ؟ تم پر کیسی وحی اُترتی ہے ؟ ؟ تمہارے پاس کیا معجزات ہیں ؟ ؟ ؟ کیونکہ آقائے نامدار ۖ اُنہیں اِس قابل ہی نہیں سمجھتے تھے کہ اُن سے اِس طرح کی بات کی جائے کیونکہ اُن کی غلط بیانی میں کوئی شبہ نہ تھا۔سیاسی مطالبہ مسترد : مسیلمہ نے ایک دفعہ خاتم الا نبیاء ۖ کی خدمت میں ایک خط بھیجا جس میں لکھا تھا کہ '' یہ مسیلمہ کی طرف سے ہے جواللہ کارسول ہے محمدکے نام جو اللہ کے رسول ہیں آگے لکھا کہ ''زمین آدھی میری آدھی آپ کی۔ '' آپ نے اِس کا جواب لکھوایا کہ ''یہ خط محمد کی طرف سے ہے مسیلمہ کذاب کے نام ! اَما بعد ! یہ زمین اللہ کی ہے جسے چاہے وہ اِس کا وارث بنائے۔ '' ١ اِس والا نامہ میں آپ نے یہ بھی بتلا دیا کہ حاکم اپنے آپ کو یہ سمجھے کہ میں زمین کا مالک نہیں بلکہ متولی اور منتظم ہوں ،یہ زمین میرے پاس خدا کی دی ہوئی امانت ہے، آپ خیال کریں کہ اسلام کا بتلایا ہوا نظریہ کس قدر بڑا ہے۔ ١ جامع المسانید للخوارزمی ج ١ ص ١٧٢