ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2017 |
اكستان |
|
طلاق : انتخاب میں غلطی ہوئی اور ایسی رفیقہ ٔ حیات میسر نہ آسکی جو آپ کی دینی زندگی میں مددگار ہو یا بعد میں کچھ نا گوار صورتیں پیش آگئیں تواللہ تعالیٰ کاحکم پھر بھی یہ ہے : ( وَعَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ فَاِنْ کَرِھْتُمُوْھُنَّ فَعَسٰی اَنْ تَکْرَھُوْا شَیْئًا وَّ یَجْعَلَ اللّٰہُ فِیْہِ خَیْرًا کَثِیْرًا) (سُورة النساء : ١٩) ''گزر ان کرو اِن عورتوں کے ساتھ (اچھی طرح) خوبی کے ساتھ۔ اگر تم اُن سے کراہیت کرو (تم کو وہ پسند نہ ہوں) تو ممکن ہے تم ایک شے سے کراہیت کرو اور کردے اللہ تعالیٰ اُس میں خیرِ کثیر (کوئی بڑی بھلائی اور بڑی منفعت) ۔'' مطلب یہ ہے کہ ناگواری اور ناپسندیدگی کے باوجود تمہیں نباہنا چاہیے تمہارا سلوک اچھا ہی رہنا چاہیے، بہت سی خرابیوں میں کوئی خوبی بھی ہوتی ہے، اس کی قدر کرو اور برداشت سے کام لو البتہ حسب ِ ضرورت تنبیہ بھی کر سکتے ہو، نقطہ نظر اصلاح ہونا ضروری ہے، اصلاحی نقطۂ نظر سے جو تنبیہ ہو اللہ تعالیٰ نے درجہ بدرجہ اُس کی ترتیب یہ بیان فرمائی ہے : ( وَالّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَھُنَّ فَعِظُوْھُنَّ وَاھْجُرُوْھُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوْہُنَّ ج فَاِنْ اَطَعْنَکُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَیْھِنَّ سَبِیْلًا ط اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیًّا کَبِیْرًا)(النساء : ٣٤) ''اور وہ عورتیں جن کی بد دماغی کا خطرہ ہو اُن کو نصیحت کرو، (اگرنہ مانیں تو) اُن کو اُن کے لیٹنے کی جگہ میں تنہا چھوڑدو (اس کی پہلی شکل یہ ہو سکتی ہے کہ تم اُسی کمرہ میں رہو لیکن الگ بستر پر ،دوسری شکل یہ کہ اُس کمرے میں بھی نہ لیٹو دوسری جگہ رہو بہرحال اس مرحلہ پر عورت کو کمرہ سے نہیں نکالا جائے گا، اب بھی اثر نہ لیں تو ) کچھ ضرب بھی لگا سکتے ہو (مگرایسی نہیں جیسے غلام باندی کو بلکہ بہت معمولی مثلاً مسواک ماردو) پھر اگر وہ تمہاری اطاعت کرنے لگیں (اور تمہاری بات ماننے لگیں) تواُن پر کوئی بہانہ نہ ڈھونڈو(یہ ہمیشہ ذہن میں جمائے رکھو کہ تمہارا ہر ایک