ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2017 |
اكستان |
|
جن کی حیثیت مستقل احکام کی ہے جیسے استنجے کے احکام ،جسم کو اور کپڑوں کوپاک رکھنے کے احکام، پانی کی پاکی اور ناپاکی کے تفصیلی احکام وغیرہ وغیرہ اور بعض وہ ہیں جن کی حیثیت شرائط ِ نماز کی ہے، وضو کا حکم اِسی قبیل سے ہے قرآنِ مجید میں فرما یا گیا ہے : ( اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْھَکُمْ وَ اَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُئُ وْسِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ) (سُورة المائدہ : ٦ ) اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ نماز جو اللہ تعالیٰ کی مقدس بارگاہ میں حاضری اور اُس سے مخاطب ومناجات کی ایک خاص الخاص شکل ہے اِس کے لیے باوضو ہونا شرط ہے پس اگر کوئی شخص باوضو نہیں ہے (یعنی حدث کی حالت میں ہے جس کی حقیقت پہلے بتائی جا چکی ہے) تو نماز شروع کرنے سے پہلے اُس کو وضو کر لینا چاہیے ،دربارِ الٰہی کی خاص حاضری کا یہ لازمی ادب ہے اِس کے بغیر اُس کی نماز ہر گز قبول نہیں ہوگی اِس سلسلہ کے رسول اللہ ۖ کے چند اِرشادات ذیل میں پڑھیے۔ (٩) عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ یَقُوْلُ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ لَا تُقْبَلُ صَلٰوةُ مَنْ اَحْدَثَ حَتَّی یَتَوَضَّأَ (بخاری شریف کتاب الوضوء رقم الحدیث ١٣٥ ) ''حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کاوضو نہیں ہے اُس کی نماز قبول نہیں ہوگی تاوقتیکہ وہ وضو نہ کرلے۔'' (١٠) عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ لَا تُقْبَلُ صَلٰوة بِغَیْرِ طُھُوْرٍ وَلَا صَدَقَة مِنْ غُلُوْلٍ (مسلم شریف کتاب الطھارة رقم الحدیث ٢٢٤ ) ''حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ کوئی نماز طہارت کے بغیر قبول نہیں ہو سکتی اور نہ کوئی ایسا صدقہ قبول ہو سکتا ہے جو ناجائز طریقہ سے حاصل کیے ہوئے مال سے کیا جائے۔''تشریح : اس حدیث میں '' طُھُوْرٍ'' سے مراد وضو ہے اور اس کا مطلب وہی ہے جو حضرت ابو ہریرہ