ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2017 |
اكستان |
|
بالکل صاف انکار کردیا یا طرح طرح کی تاویلیں کیں، مَلاحدہ ١ بھی مختلف وجوہ سے آواز یں کسنے لگے۔ سائنس ِجدید کا دور دورہ اور اُس کے مقابلہ میں مذہبی اصول میں کتربیونت : اُس زمانہ یورپیت میں بھی جبکہ فیثاغورثی سائنس کا دور دورہ ہوا اور آلاتِ جدیدہ اور اختراعاتِ ریاضیہ نے اپنا پُرزور مظاہرہ کیا تو مشرقی عقول مغرب کے سفسطہ ٢ کے سامنے اِس طرح سربسجود ہوگئیں کہ جو کچھ بھی کسی مغربی یورپین نے کہہ دیا بغیر تحقیق مقدمات وتد قیق دلائل آمَنَّا اور سَلَّمْنَا کہنے لگے ، اسکولوں اور کالجوں وغیرہ میں یہ فلسفہ داخل کیا گیا اور صاف ہونے والے سینوں اور خالی قلوب میں اِس کا نشو و نما اس طرح سے ظہور پذیر ہوا کہ جو جو اصول اور مقدمات اس فلسفہ جدیدہ کے اُن کو وہاں پلائے گئے تھے نہایت مضبوطی اور آسانی کے ساتھ ان کے قوائے فکریہ اور ارواح میں پچ گئے، اوروہی قطعی نتائج اور یقینی اصول دکھائی دینے لگے ان کا انکار یا تر میم سب سے بڑا جرم معلوم ہونے لگا مذہبی اصول و قواعد خواہ کیسے ہی قوی اور یقینی کیوں نہ ہوں ان سائنسی اصولوں کے مقابلہ میں کمزور ہی نہیں بلکہ ہیچ بھی معلوم ہونے لگے۔ ان مذہبی اصولوں کے دلائل، ان کے مقدمات، ان کے وسائل وغیرہ کو اپنی سادہ لوحی اور یورپ کی تقلید و سائنس ِجدید کی بے وجہ تصدیق کی بنا پر اُن لوگوں نے نہ صرف غیر قابلِ التفات قرار دیا بلکہ اِن کو لچر اور پوچ خیال کرتے ہوئے پس ِپشت ڈال دیا، یا تو مذہب سے بالکل بیگانہ بن گئے اور یاان مذہبی اصولوں اور مسلمات ِامور کی کانٹ چھانٹ تنسیخ و تبدیل اس طرح پر کردی کہ سائنس ِجدید کا تصادم بالکل جاتا رہے ،انہوں نے سائنس کے اصول کو اپنی مساعی کا نقطۂ نظر اور امام بنایا اور مذہبی قطعی اصولوں کو موم کی ناک اور بزعمِ خود مذہب کے بہت بڑے حامی اور مدد گار بن گئے، اپنی تقریروں اور تحریروں میں جس طرح اصولِ مذہبی کو پوری طرح تسلیم کرنے والوں پر تبرا بازی کا بازار گرم کرتے ہوئے اُن کی تجہیل اور تصفیہ کی اسی طرح خراجِ تحسین وصول کرنے کی غرض سے اپنی مساعی کو جمیلہ اور اپنی کوششوں کو دقیقہ بھی دکھلایا۔ ١ ملحدین ٢ مغالطہ آمیز قیاس سے استدلال کرنے والا