Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2017

اكستان

37 - 66
قسمِ اوّل (قسری) والی حرکت پرقیاس کرتے ہیں تو استحالہ تو درکنار تعجب اور استبعاد بھی رفو چکر ہو جاتا ہے  علم مساحت اور ریاضی میں تسلیم کیا گیاہے کہ قطر کرہ ٔ مساحت میں محیط کی ایک تہائی سے کچھ کم ہوتا ہے اور چونکہ جنابِ رسول اللہ  ۖ   کی حرکت قطر پر تھی محیط پر نہ تھی اور چونکہ ابتدائی حرکت مر کز عالم کے بُعد سے تھی اور چونکہ زمین کی سطح ظاہری پر سے ابتدا واقع ہوئی یعنی مرکز عالَم سے حسب ِتصریحات سائنس قدیم تین ہزار آٹھ سو ساڑھے سترہ (٥.٧ ٣٨١) میل اُوپر سے واقع ہوئی اس لیے جنابِ  رسول اللہ  ۖ  کی حرکت معراجی کی مسافت چھٹے حصہ سے بھی کم ہوئی، جنابِ رسول اللہ  ۖ   کا جسم مبارک اگر آفتاب کی مسافت جسم کے برابر ہوتا تو حسب ِقانون حرکت ِشمس یہ جملہ مسافت فقط تین گھنٹہ میں قطع ہو سکتی تھی جس میں آمدو رفت میں چھ گھنٹے خرچ ہوتے مگر جِرم کی بڑائی کا مانع حرکت ہونا اور چھوٹائی کا مؤید حرکت ہونا بدیہی اور مسلم مسئلہ ہے اس لیے جب اس نسبت کو جوکہ جسم نبوی کو جِرم آفتاب کے ساتھ ہے خیال کرتے ہوئے دونوں کی حرکت اور سرعت و بطو پر تقسیم کریں تو شاید دونوں حرکتیں (عروجی و نزولی) ایک سیکنڈ کی بھی متحمل نہ ہوسکیں گی، اگرچہ جناب رسول اللہ  ۖ  کی مسافت حرکت فقط محیط فلک شمس تک محصور نہ تھی مگر فلک الافلاک جوکہ اپنی طبعی حرکت سے تمام ماتحت افلاک کو حرکت دے رہا ہے اور چوبیس گھنٹہ میں اپنا دورہ پورا کرتا ہے اُس کی حرکت محیطی اور قطری کا بھی وہی حال ہوگا جو فلک اور شمس کا ظاہر ہوا۔ 
(٤)  سائنس قدیم اِس امر کو تسلیم کرتی ہے کہ جسم کبیر میں موانع حرکت اور عوائق بہت زیادہ ہوتے ہیں اور صغیر میں کم اور یہی وجہ ہے کہ حرکت دینے والے کوبڑے جسم کو حرکت دینا اور تیز لے جانا سخت دُشوار ہوتا ہے جو کہ جسم صغیر میں نہیں پایا جاتا۔اور یہ بھی مسلمات سائنس قدیم میں ہے کہ دنیا میں سب سے بڑے پہاڑ (جس کی بلندی تقریبًا سات میل یعنی ڈھائی فرسخ ہے) کی نسبت زمین کے قطر سے ایسی ہے جیسی کہ جو کے چوڑائی کے ساتویں حصہ کی نسبت ایسے کرہ سے جس کا قطر ایک ذراع ہو اور چونکہ ایک ذراع چوبیس اُنگلیوں کا ہوتا ہے اور ایک اُنگلی چھ جوکی شمار کی گئی ہے اس لیے ایک ذراع  ایک سو چوالیس جوکا ہوا جس کو اگر سات میں ضرب دیں تو وہ نسبت حاصل ہو سکے گی جوکہ جو کی چوڑائی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 19 1
4 آپ خاتم النبیین ہیں 19 3
5 سیاسی مطالبہ مسترد : 20 3
6 عقلاً بھی نئے نبی کی ضرورت نہیں : 21 3
7 حیاتِ مسلم 22 1
8 پیدائش سے وفات تک ،اسلامی تقریبات و تعلیمات، سنن مستحبا ت بدعات و مکروہات 22 7
9 نکاح اور ازدواجی زندگی 22 7
10 زندگی کیا ہے ؟ 22 7
11 مقاصد ِ نکاح : 24 7
12 نکاح کی حیثیت : 25 7
13 طلاق : 26 7
14 آخری چارۂ کار : 27 7
15 ضروری تنبیہ : 27 7
16 طلاقِ رجعی : 28 7
17 تین طلاقیں : 28 7
18 خلع : 28 7
19 معراجِ جسمانی ...... ایک ناقابلِ انکار حقیقت 29 1
21 معراج کی حقانیت اور سائنسی اصولوں کی ناپائیداری 29 19
22 سچے مذہب کی تعلیم اور اُس کے اثرات : 29 19
23 واقعہ معراج اور اُس کے منکرین : 31 19
24 سائنس ِجدید کا دور دورہ اور اُس کے مقابلہ میں مذہبی اصول میں کتربیونت : 32 19
25 واقعہ معراج کے مذہبی اصول و مسلَّمات پر سائنس و فلسفہ کی دقیقہ سنجی ١ : 33 19
26 سُرعت ِحرکت اور واقعہ معراج کے اِستحالہ پر ایک تفصیلی نظر : 34 19
27 وفیات 39 1
28 تبلیغ ِ دین 41 1
29 (٢) تیسری اصل ...... روزہ کابیان : 41 28
30 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 41 28
31 (١) صومِ رمضان : 42 28
32 (٢) صومِ دائود ی کی فضیلت : 42 28
33 (٣) پیر اور جمعرات کے روزہ کی حکمت : 43 28
34 وضو کے فضائل اور اُس کی برکات 45 1
35 وضو گناہوں کی صفائی اور معافی کا ذریعہ : 45 34
36 تشریح : 46 34
37 وضو جنت کے سارے دروازوں کی کنجی : 48 34
38 تشریح : 48 34
39 قیامت میں اعضاء ِ وضو کی نورانیت : 49 34
40 تشریح : 49 34
41 تکلیف اور ناگواری کے باوجود کامل وضو : 50 34
42 تشریح : 50 34
43 وضو کا اہتمام، کمالِ ایمانی کی نشانی : 51 34
44 تشریح : 52 34
45 وضو پر وضو : 52 34
46 تشریح : 52 34
47 ناقص وضو کے برے اثرات : 53 34
48 تشریح : 53 34
49 نماز کے لیے وضو کا حکم : 53 34
50 تشریح : 54 34
51 تشریح : 55 34
52 قادیانی فتنہ سے متعلق تازہ صورتِ حال 57 1
53 گلدستہ ٔ اَحادیث 60 1
54 تین طرح کے قاضی : 60 53
55 دُنیا میں تین طرح کے مومن ہیں : 61 53
56 جہاد میں مارے جانے والے تین طرح کے لوگ : 62 53
57 حافظ میاں محمد رحمة اللہ علیہ ......... بے نام مرید ِبا مراد 64 1
Flag Counter