فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
اَللّٰہُمَّ ارْحَمْنِیْ بِتَرْکِ الْمَعَاصِیْ؎ اے اللہ! مجھ پر وہ رحمت نازل فرما جس کی برکت سے میں گناہ چھوڑدوں۔ اور جو اللہ کی نافرمانی نہیں کرتا یہ دلیل ہے کہ یہ اللہ کاطالب ہے۔ بے طلب ہم می دہی گنجِ نہاں رائیگاں بخشیدۂ جانِ جہاں اے اللہ! بغیر مانگے ہوئے آپ خشیت ومحبت وتقویٰ کی باطنی دولت عطا فرماتے ہیں اور مفت میں اہلِ جہاں کو جان یعنی نسبتِ خاصہ مع اللہ اپنے کرم سے عطا فرماتے ہیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو اپنے مجاہدات کا ثمرہ نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ اللہ کی عطا کا سبب اللہ کی عطا ، ان کے کرم کا سبب ان کا کرم ، ان کی رحمت کا سبب ان کی رحمت ہے۔ اللہ کی عطا وکرم کی نسبت اپنے مجاہدات کی طرف کرنا اعراض عن الحق اور عین ناشکری ہے۔ حضرت حکیم الاُمت ’’بیان القرآن‘‘ کے حاشیہ مسائل السلوک میں تحریر فرماتے ہیں: اِنَّ بَعْضَ الْمُغْتَرِّیْنَ مِنَ الصُّوْفِیَاءِ وَالسَّالِکِیْنَ یُنْسِبُوْنَ کَمَا لَاتِھمْ الٰی مُجَاھَدَاتِھِمْ فَھٰذَا عَیْنُ الْکُفْرَان؎ بعض صوفیا وسالکین اپنے کمالات کی نسبت اپنے مجاہدات کی طرف کرتے ہیں یہ عین ناشکری ہے ۔ ھٰکَذَا اَنْعَمَ اِلٰی دَارِ السَّلَامِ بِالنَّبِیِّ الْمُصْطَفٰی خَیْرِالْاَنَامِ اے خدا! حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں یہ انعامات ہم پر مبذول فرماتے رہیے یہاں تک کہ ہم جنت میں پہنچ جائیں۔ ------------------------------