فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
جو سلام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کافروں کولکھتے تھے نعوذ باللہ! وہ سلام اس نے مجدّدِ زمانہ کو لکھا کہ اَلسَّلَامُ عَلٰی مَنِ اتَّبَعَ الْھُدٰیسلام ہو اس پر جو ہدایت کوقبول کرے۔عقل پر ایسا عذاب آیا۔ آخر انتہائی پریشانی میں مبتلا ہوا، یہاں تک کہ فاقوں سے بھوکا مرنے لگا، حضرت نے اس دشمن کو ہدیہ بھی بھیجا لیکن ظالم نے واپس کردیا، یہ ہے تکبر۔ میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے مجھ سے فرمایا کہ آخر میں وہ سر سے پیر تک کوڑھی ہوگیا۔ اس لیے اپنے دینی مُربی کے بارے میں بہت محتاط رہو اوردُعا کرتے رہو کہ اے خدا! ہمیں اپنے مشایخ کی محبت کو عظمت کے ساتھ جمع کرنے کی توفیق عطا فرما۔قرآنِ پاک میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:تُوَقِّرُوْہُ؎ میرے نبی کی توقیر کرو۔معلوم ہوا کہ خالی شیخ کی محبت کافی نہیں ہے، محبت کو توقیر کے ساتھ جمع کرو۔ مثلاً: شیخ تو مشورہ دے رہا ہے کہ یہ کام اس طرح کرو اور مُرید کہتا ہے کہ نہیں حضرت یہ اس طرح مناسب نہیں۔ یہ بات توقیر کے خلاف ہے۔ جیسے ڈاکٹر کہے کہ یہ کیپسول تم چوبیس گھنٹے کے بعد کھانا اور مریض کہے کہ نہیں! میں بھول جاتا ہوں اس لیے ابھی کھالیتا ہوں۔ آپ بتائیے کوئی ڈاکٹر کے ساتھ ایسا کرے گا؟ تو جس طرح دنیا میں ڈاکٹروں کی بات مانتے ہو، دین کے معاملے میں اپنے شیخ کی بات کو مان لو۔ مولانا کا یہ شعر اصل میں حدیث شریف کی ایک دُعا سے مقتبس ہے یعنی اَللّٰھُمَّ اَرِنَا الْحَقَّ حَقًّایا اللہ!جو اچھی بات ہے اس کو ہمیں اچھا دکھائیے وَاَرِنَا الْبَاطِلَ بَاطِلًا؎ اور جو باطل اور بُری چیزیں ہیں ان کو ہمیں بُرا دکھائیے۔ یعنی جن چیزوں سے آپ خوش ہوتے ہیں بس ہماری نظر میں ان کو اچھا دکھا دیجیے اور جن باتوں سے آپ ناراض ہوتے ہیں ہماری نظر میں ان کوبُرا دکھادیجیےکیوں کہ ۔ از شراب ِقہر چوں مستی دہی نیست ہا را صورتِ ہستی دہی ------------------------------