فغان رومی |
ہم نوٹ : |
|
گڑگڑانا آتا ہے، محنت اور مشقت ہم سے نہیں ہوتی، ہم تو بس آپ سے روتے ہیں اور مانگتے ہیں کہ ایسی جگہ سے بے مشقت رزق عطا فرمادیجیے کہ جہاں سے ہمارا وہم وگمان بھی نہ ہو۔ اس میں تقویٰ کی دعا بھی مولانا مانگ رہے ہیں کہ بے شان وگمان رزق کا وعدہ اہلِ تقویٰ کے لیے ہے وَیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ لہٰذا اس میں یہ دُعا شامل ہے کہ اے اللہ! آپ ہم کو متقی بنادیجیے تا کہ بغیر وہم وگمان ہمیں رزق عطا ہو۔ اور کاہلی سے مولانا کی مراد شرعی کاہلی نہیں ہے ، عرفی کاہلی مراد ہے، یعنی عرف میں دنیا اللہ والوں کو کاہل سمجھتی ہے، کیوں کہ یہ دنیا کے کاموں میں نہیں لگتے، لیکن اگر یہ شرعاً کاہل اور سست ہوتے تو نمازِ تہجد میں کیسے اُٹھتے ؟ نماز روزہ حج زکوٰۃ کیسے ادا کرتے ؟ دین کی خاطر بال بچوں کو چھوڑ کر سارے عالم میں کیوں مارے مارے پھرتے، اگر یہ آسان ہے تو ان دنیا دارسیٹھوں سے کہو کہ ذرا یہ کام کرکے دکھائیں جو یہ اہل اللہ کررہے ہیں۔ سنتے ہی نانی مرجائے گی اور چھٹی کا دودھ یاد آجائے گا۔تمہیں دنیا پر یقین ہے اس لیے تمہیں دنیا کے کام آسان لگتے ہیں اور ان اہل اللہ کو آخرت پر یقین ہے اس لیے ان کو آخرت کے کام آسان ہیں۔ تم آخرت کے باقی رہنے والے کاموں میں کاہل ہو اور اللہ والے دنیا کے فانی کاموں میں کاہل ہیں۔ تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں، آنکھ بند ہوتے ہی پتا لگے گا کہ کون فائدے میں تھا اور کون گھاٹے میں ؎ فَسَوْفَ تَرٰی اِذَا انْکَشَفَ الْغُبَارُ اَفَرَسٌ تَحْتَ رِجْلِکَ اَمْ حِمَارُ عن قریب دیکھ لو گے جب غبار چھٹے گا کہ تم گھوڑے پرسوار تھے یا گدھے پر۔ إ إ إ إ