فیضان محبت |
نیا میں |
|
آجائے۔ آہ! اللہ تعالیٰ ہم سب کو گناہ چھوڑنے کے لیے ایسا ہی ایمان و یقین عطا کردے اور ہم بدنظری نہ کریں، کسی عورت کو نگاہ اُٹھاکر نہ دیکھیں، اگر نہ دیکھنے سے جان جاتی ہے تو جانے دو، جان تو دینے کے لیے ہی خدا نے ہمیں عطا فرمائی ہے ؎ جان تم پر نثار کرتا ہوں میں نہیں جانتا وفا کیا ہے سب سے بڑی وفاداری یہی ہے۔ دامن اُحد میں ستر صحابہ شہید ہوگئے، اپنے شہادت کے خون سے وفاداری کا حق ادا کیا۔ آج ہم اپنا خونِ شہادت تو کیا بہاتے صرف آنکھوں کی حفاظت ہمارے لیے مشکل ہورہی ہے۔ آہ! اپنے دل کی ذرا سی خوشی ہم اللہ پر قربان نہیں کرسکتے، جان ہم کیا دیں گے۔ اللہ کی شان کہ شراب چھوڑنے سے جگر صاحب بالکل اچھے ہوگئے۔ خونِ تمنا کا انعامِ عظیم جو گناہ چھوڑتا ہے، خدا کی رحمت اس کو پیار کرتی ہے، جو بچہ پرہیز کرتا ہے، پیچش میں کباب نہیں کھاتا، اگرچہ روتا ہے کہ اماں! دیکھو میرے سب بھائی کباب کھارہے ہیں اور اماں آپ نے مجھ کو نہیں دیا۔ اماں کہتی ہے بیٹا! تم نے میری فرماں برداری کی ہے، جب اچھے ہوجاؤگے خوب کباب کھلادیں گے اور اسے گود میں اُٹھالیتی ہے اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ جاتے ہیں کہ میرا بچہ آج بیمار نہ ہوتا تو یہ بھی کباب کھاتا۔ اللہ کی رحمت کے دریا میں بھی جوش آتا ہے کہ ساری دنیا بدنگاہی کررہی ہے، ناچ اور گانے دیکھ رہی ہے، مگر میرے کچھ تھوڑے سے بندے ایسے بھی ہیں کہ حسین سے حسین عورتوں سے نظر کو بچارہے ہیں، اپنی خوشیوں کو مار رہے ہیں، مجھے خوش کرنے کے لیے اپنے دل کی تمناؤں کا خون کررہے ہیں تو جس طرح دنیا کا آسمان جب سرخ ہوجاتا ہے تو دنیا کا سورج نکلتا ہے، اسی طرح جب بندوں کے دل کا آسمان خونِ تمنا سے، حرام خوشیوں کے خون سے سرخ ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس قلب کے آفاق پر اپنے قرب کا سورج طلوع کرتے ہیں۔ اللہ کو رحم آتا ہے کہ حرام خوشیوں کے خون سے میرے بندہ کا دل لال ہوچکا ہے لہٰذا اس کے دل کے اندر میں اپنے قرب کا