فیضان محبت |
نیا میں |
|
اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّۃَ اے خدا! ہم آپ سے آپ کی خوشی مانگتے ہیں کہ آپ ہم سے خوش ہوجائیے، ہماری خطاؤں کو درگزر فرمائیے اور ہم سے خوش ہوجائیے۔ وَالْجَنَّۃَ اور آپ سے جنت بھی مانگتا ہوں۔ جنت کو درجۂ ثانی میں رکھا اور جنت درجۂ ثانی میں اس لیے کہ وہ محل رضا ہے۔ خدائے تعالیٰ جس سے راضی ہوں گے اس کو جنت ہی عطا فرمائیں گے۔ جہنم پر ناراضگیٔ حق سے استعاذہ کی تقدیم کی حکمت اور دوزخ سے پہلے پناہ نہیں مانگی بلکہ پہلے اللہ کی ناراضگی سے پناہ مانگی۔ فرماتے ہیں اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ سَخَطِکَ وَالنَّارِ 17؎ اے خدا! میں آپ کی ناراضگی سے پناہ چاہتا ہوں۔ وَالنَّارِ اورجہنم سے پناہ مانگتا ہوں، جہنم کو درجۂ ثانی میں رکھا کیونکہ جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوں گے اس کو جہنم دیں گے۔ اس لیے اللہ کی ناراضگی سے ڈرنا اصل چیز ہے اور تقاضائے محبت ہے۔ اللہ تعالیٰ کی محبت اشد حاصل کرنے کے طریقے اللہ تعالیٰ کی محبت اشد یعنی اپنی جان سے زیادہ اللہ کی محبت ہوجائے، اہل و عیال سے زیادہ محبت اللہ کی دل میں پیدا ہوجائے اور شدید پیاس میں ٹھنڈے پانی سے زیادہ اللہ تعالیٰ محبوب ہوجائیں۔ اس کے تین طریقے حضرت حکیم الامت نے بیان فرمائے۔ ان طریقوں پر جو عمل کرے گا اس کو ان شاء اللہ تعالیٰ اللہ تعالیٰ کی محبت اشد حاصل ہوجائے گی۔ نمبر ایک یہ کہ روزانہ دس منٹ اللہ تعالیٰ کے احسانات کو سوچا کریں۔ یہ حکیم الامت کا مضمون ہے، اس کو میرا مضمون نہ سمجھیں،یہ اس ذاتِ گرامی کا مضمون ہے جس کے صدقہ میں یہ جامعہ قائم ہے،مولانا اطہر علی صاحب رحمۃ اللہ علیہ اگر حکیم الامت کی صحبت نہ اُٹھاتے تو خواہ کتنے ہی بڑے عالم ہوتے آج یہ عزت ان کو حاصل نہ ہوتی،یہ حکیم الامت کی نسبتِ غلامی کا صدقہ ہے، ہم سب کی جو آج عزت ہے یہ حکیم الامت مجدد زمانہ حضرت تھانوی کا صدقہ ہے، اس لیے حکیم الامت ہی کا مضمون پیش کررہا ہوں کہ تین طریقے جو اختیار کرے گا اللہ کا عاشق _____________________________________________ 17 ؎مسند الامام الشافعی:123