فیضان محبت |
نیا میں |
|
میں محبت تھوڑی ہے، ایک آنہ ہے مگر اللہ اللہ اس طرح کریں گے جیسے سولہ آنہ محبت ہے۔ اللہ کو رحم آجاتا ہے کہ اس ظالم کے دل میں محبت تو تھوڑی ہے مگر یہ میرے عاشقوں کی نقل کررہا ہے لہٰذا اس کو محبت دے ہی دو۔ ذکرِ مثبت اور ذکرِ منفی لیکن ذکر کی دو قسمیں ہیں ایک تو تہجد، اشراق، اللہ اللہ کرنا یہ تو ذکرِ مثبت ہے اور دوسری قسم ذکرِ منفی ہے یعنی گناہ سے بچو، نظر کو بچاؤ، کسی کی ماں بہن بیٹی کو مت دیکھو۔ ایسا لڑکا جس کے ڈاڑھی مونچھ نہ ہو اس کو مت دیکھو، ان کو دیکھنا آنکھوں کا زنا ہے، بعض ظالم کہتے ہیں کہ اس میں کیا گناہ ہے نہ لینا نہ دینا، لو نہ دو دیکھ تو لو، ہم کیا لے رہے ہیں؟ صرف دیکھ ہی تو رہے ہیں۔ لیکن ان کو یہ خبر نہیں کہ تم آنکھوں کا زنا کررہے ہو۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ بدنگاہی آنکھوں کا زنا ہے۔ حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو شخص نظر کی حفاظت نہیں کرتا، اس کو عبادت کی حلاوت نہیں ملے گی، نہ اس کو ذکر میں مزہ آئے گا، نہ نماز میں مزہ آئے گا۔ کیونکہ حفاظتِ نظر پر ایمانی مٹھاس کا وعدہ ہے۔ کنز العمال کی حدیث ہے کہ جس نے اللہ کے خوف سے نظر کو بچایا، اللہ تعالیٰ اس کے قلب کو ایمان کی حلاوت عطا فرمائے گا۔ اس کا راز یہ ہے کہ میرے بندہ نے آنکھ کی خوشی کو مجھ پر قربان کیا، میں اس کے بدلہ میں اس کو اپنی ایمانی مٹھاس، اپنی محبت کی لذت دے دوں گا۔ ذکرِ منفی کا نور زیادہ قوی ہوتا ہے حلاوتِ ایمانی کیا چیز ہے؟ اللہ تعالیٰ کی محبت کی مٹھاس جس سے اس کی عبادت لذیذ ہوجاتی ہے، اس کا سجدہ دو سو سلطنت سے افضل ہوجاتا ہے، اس کی دو رکعت دوسروں کی لاکھ رکعات سے افضل ہوجاتی ہے، اس کا ایک بار اللہ کہنا دوسروں کے لاکھوں بار اللہ کہنے سے افضل ہوتا ہے، کیونکہ حلاوتِ ایمانی ذکر منفی سے عطا ہوتی ہے اور ذکر منفی کا نور ذکر مثبت سے قوی ہوتا ہے۔ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ ایک ہزار تہجد کا نور ایک پلڑے میں رکھ دو اور گناہ سے بچنے کا غم اُٹھانے کا نور دوسرے پلڑے میں رکھ دو تو یہ نور ہزاروں تہجد کے نور سے