فیضان محبت |
نیا میں |
|
جلا کے خاک نہ کردوں تو داغؔ نام نہیں تھوڑی سی عبادت کرکے اور عجب میں مبتلا ہوگئے کہ ہم بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ سے کم نہیں۔ حکیم الامت مجدد الملت حضرت تھانوی کی شانِ فنائیت یہ کیا فقیری ہے، کیا بزرگی ہے دوستو! بزرگی اس کا نام ہے کہ میرٹھ میں حکیم الامت سڑک پر جارہے ہیں، بھنگی جھاڑو دے رہا ہے، حکیم مصطفی صاحب رحمۃ اللہ علیہ خلیفۂ حکیم الامت تھانوی کو فکر ہوئی کہ میرے پیر کو گردوغبار نہ لگ جائے اور یہ حکیم صاحب اتنے قابل تھے کہ جب حضرت کا وعظ ہوتا تھا اردو میں اسی وقت اس کو عربی میں لکھتے جاتے تھے۔ یہ بات شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے مجھ سے فرمائی کہ نام کے حکیم تھے، مگر نہایت بڑے عالم تھے۔ اب خود سمجھ لیجیے کہ کتنے بڑے عالم تھے کہ حکیم الامت کے اردو وعظ کو وعظ کے دوران ہی عربی میں لکھ لیتے تھے۔ کمال ہے ان کی قابلیت کا۔ انہوں نے آگے جاکر بھنگی سے کہا کہ دیکھو ہمارے پیر صاحب جارہے ہیں، تھوڑی دیر جھاڑو نہ لگاؤ۔ حضرت نے سن لیا۔ فرمایا کہ حکیم صاحب کیا مجھے تم فرعون بنانا چاہتے ہو، یہ میونسپلٹی کا ملازم ہے، حکومت کا ملازم ہے، حکومت کی تنخواہ لیتا ہے، یہ اپنا حق ادا کررہا ہے، آپ کو جائز نہیں ہے کہ میری خاطر سے سڑک کی صفائی کو آپ رُکوادیں۔ ہمارے بزرگوں نے تو اس طرح زندگی گزاری ہے۔ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری کا تقویٰ و فنائیت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے ذرا سی غلطی ہوگئی تھی۔ ایک نوجوان جاہل کسان کو ذرا زیادہ ڈانٹ دیا، بعد میں حضرت کو احساس ہوا کہ یہ میرا شاگرد نہیں، میرا مرید نہیں، میں نے اس کو ضرورت سے زیادہ ڈانٹ دیا، فوراً دو میل اس کے گاؤں گئے۔ عصر کے بعد چلے تھے لیکن اتنی پریشانی ہوئی کہ راستہ بھول گئے جو اللہ والے ہوتے ہیں ان کو اللہ کی نافرمانی کے بعد اتنی بے چینی ہوتی ہے کہ اپنی زندگی سے بے زار ہوجاتے ہیں۔ حضرت اندھیرے میں اس کے یہاں پہنچے اور کہا کہ بھائی! مجھ سے آج بہت زیادہ غلطی ہوئی ہے، میرے تم شاگرد نہیں، مرید نہیں، میں نے تم کو بے جا ڈانٹ دیا۔ تم خدا کے لیے مجھے معاف