Deobandi Books

فیضان محبت

نیا میں

19 - 42
بیویوں کے حقوق
اسی طرح بعض لوگ اپنی بیویوں کو ستاتے ہیں، بیوی سے ذرا سی گستاخی ہوجائے، اس کا بھی دل چاہتا ہے کچھ ناز کرنے کو تو بیوی کو ڈنڈا لے کر پٹائی کرتے ہیں کہ ہیں! تم کو ناز کا کیا حق ہے؟ اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوۡنَ عَلَی النِّسَآءِ 10؎  بس حکومت ثابت کرتے ہیں، لیکن سنئے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کون غیرت مند ہوسکتا ہے۔آپ نے فرمایا کہ اے عائشہ! جب تو روٹھ جاتی ہے، ناز کرتی ہے تو مجھے پتہ چل جاتا ہے۔ عرض کیا اے میرے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ کو کیسے معلوم ہوتا ہے کہ میں آج کل روٹھی ہوئی ہوں؟ فرمایا کہ جب تو مجھ سے روٹھ جاتی ہے تو قسم اس طرح کھاتی ہے وَرَبِّ اِبْرَاہِیْمَ ابراہیم کے رب کی قسم! اور جب خوش رہتی ہے تو کہتی ہے وَرَبِّ مُحَمَّدٍمحمد( صلی اللہ علیہ وسلم )کے رب کی قسم! 11؎  اور آپ نے ارشاد فرمایا کہ اے دنیا والو! سن لو جو لوگ اپنی بیویوں کو پیٹ پیٹ کر سیدھا کررہے ہیں یہ کمینے لوگ ہیں۔تفسیر روح المعانی میں علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کونقل کیا ہے کہ یَغْلِبْنَ کَرِیْمًا حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ کریم شوہروں پر، شریف اور لائق شوہروں پر یہ عورتیں غالب آجاتی ہیں کیونکہ جانتی ہیں کہ یہ ہمارے ناز اُٹھالے گا۔ وَیَغْلِبُہُنَّ لَئِیْمٌ اور کمینے شوہر ڈنڈے کے زور سے اور گالی گلوچ سے ان پر غالب آجاتے ہیں۔ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کون غیور ہوسکتا ہے؟ فرماتے ہیں فَاُحِبُّ اَنْ اَکُوْنَ کَرِیْمًا مَغْلُوْبًا میں محبوب رکھتا ہوں کہ میں کریم رہوں، چاہے مغلوب رہوں، بیویاں اگر کچھ تھوڑا سا ناز نخرہ دکھادیں تو اس کو برداشت کرکے کریم شوہر بنوں، میرے اخلاقی منائر اور اخلاقی بلندیوں میں ذرا بھی کمی نہ آئے،وَلَا اُحِبُّ اَنْ اَکُوْنَ لَئِیْمًا غَالِبًا 12؎   اور میں یہ پسند نہیں کرتا کہ کمینہ اور بداخلاق بن کر، زبان کے زور سے، ڈنڈے کے زور سے ان پر غالب آجاؤں۔
_____________________________________________
10 ؎    النساء:34
11 ؎    صحیح البخاری:787/2، باب غیرۃ النساء ووجدھن، قدیمی کتب خانہ
12 ؎    روح المعانی:14/5،داراحیاء التراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 7 1
4 فیضانِ محبت 9 1
5 خانقاہ کیا ہے؟ 10 1
6 دارالعلوم دل کے پگھلنے کا نام ہے 11 1
7 ذکر کا حاصل غرق فی النّور ہونا ہے 12 1
8 اللہ والوں کی نظر کی کرامت 14 1
9 نسبت مع اللہ کی ایک عجیب تمثیل 15 1
10 حقیقی بادشاہت صرف اللہ تعالیٰ کی ہے 17 1
11 والدین کے حقوق میں کوتاہی کا عذاب 18 1
12 بیویوں کے حقوق 19 1
13 مخلوق کی ایذا رسانی کا ایک سبق آموز واقعہ 21 1
14 حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کے صبر کا عبرت انگیز واقعہ 21 1
15 حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ صبر 22 1
16 حکیم الامت مجدد الملت حضرت تھانوی کی شانِ فنائیت 23 1
26 حضرت شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری کا تقویٰ و فنائیت 23 1
27 حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ تقویٰ 24 1
28 سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے عورتوں کے لیے خوشخبری 25 1
29 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مردوں کے لیے خوشخبری 26 1
30 نافرمانوں کے لیے مقامِ عبرت و تازیانۂ محبت 26 1
31 بہنوں کو ورثہ نہ دینا بدترین ظلم ہے 27 1
32 ذکرِ مثبت اور ذکرِ منفی 28 1
33 ذکرِ منفی کا نور زیادہ قوی ہوتا ہے 28 1
34 اِلَّااللہ کی تجلی لَااِلٰہَ کی تخلّی پر موقوف ہے 29 1
35 خواہشاتِ نفسانیہ کے اِلٰہَ باطلہ ہونے کی دلیل 29 1
36 بدنظری کی کلفت 30 1
37 شانِ عشاقِ حق 30 1
38 جنت پر طلبِ رضائے الٰہی کی تقدیم کی حکمت 30 1
39 جہنم پر ناراضگیٔ حق سے استعاذہ کی تقدیم کی حکمت 31 1
40 اللہ تعالیٰ کی محبت اشد حاصل کرنے کے طریقے 31 1
46 نسخہ نمبر ۱) حق تعالیٰ کے انعامات کا مراقبہ 32 40
47 نسخہ نمبر۲) ذکر اللہ کا التزام 33 40
49 ذکر بے لذت بھی نافع ہے 34 40
50 ذکر بے لذت کے مفید ہونے کی ایک عجیب مثال 34 40
51 نسخہ نمبر۳) صحبتِ اہل اللہ کا اہتمام 35 40
52 اہل اللہ کے فیضانِ صحبت کا ایک عجیب واقعہ 36 1
53 صحبتِ شیخ کے آداب 36 1
54 اللہ والوں کے فیضانِ صحبت کے دو واقعات 37 1
55 خونِ تمنا کا انعامِ عظیم 39 1
Flag Counter