فیضان محبت |
نیا میں |
|
بیویوں کے حقوق اسی طرح بعض لوگ اپنی بیویوں کو ستاتے ہیں، بیوی سے ذرا سی گستاخی ہوجائے، اس کا بھی دل چاہتا ہے کچھ ناز کرنے کو تو بیوی کو ڈنڈا لے کر پٹائی کرتے ہیں کہ ہیں! تم کو ناز کا کیا حق ہے؟ اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوۡنَ عَلَی النِّسَآءِ 10؎ بس حکومت ثابت کرتے ہیں، لیکن سنئے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کون غیرت مند ہوسکتا ہے۔آپ نے فرمایا کہ اے عائشہ! جب تو روٹھ جاتی ہے، ناز کرتی ہے تو مجھے پتہ چل جاتا ہے۔ عرض کیا اے میرے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ کو کیسے معلوم ہوتا ہے کہ میں آج کل روٹھی ہوئی ہوں؟ فرمایا کہ جب تو مجھ سے روٹھ جاتی ہے تو قسم اس طرح کھاتی ہے وَرَبِّ اِبْرَاہِیْمَ ابراہیم کے رب کی قسم! اور جب خوش رہتی ہے تو کہتی ہے وَرَبِّ مُحَمَّدٍ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )کے رب کی قسم! 11؎ اور آپ نے ارشاد فرمایا کہ اے دنیا والو! سن لو جو لوگ اپنی بیویوں کو پیٹ پیٹ کر سیدھا کررہے ہیں یہ کمینے لوگ ہیں۔تفسیر روح المعانی میں علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کونقل کیا ہے کہ یَغْلِبْنَ کَرِیْمًا حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ کریم شوہروں پر، شریف اور لائق شوہروں پر یہ عورتیں غالب آجاتی ہیں کیونکہ جانتی ہیں کہ یہ ہمارے ناز اُٹھالے گا۔ وَیَغْلِبُہُنَّ لَئِیْمٌ اور کمینے شوہر ڈنڈے کے زور سے اور گالی گلوچ سے ان پر غالب آجاتے ہیں۔ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کون غیور ہوسکتا ہے؟ فرماتے ہیں فَاُحِبُّ اَنْ اَکُوْنَ کَرِیْمًا مَغْلُوْبًا میں محبوب رکھتا ہوں کہ میں کریم رہوں، چاہے مغلوب رہوں، بیویاں اگر کچھ تھوڑا سا ناز نخرہ دکھادیں تو اس کو برداشت کرکے کریم شوہر بنوں، میرے اخلاقی منائر اور اخلاقی بلندیوں میں ذرا بھی کمی نہ آئے، وَلَا اُحِبُّ اَنْ اَکُوْنَ لَئِیْمًا غَالِبًا 12؎ اور میں یہ پسند نہیں کرتا کہ کمینہ اور بداخلاق بن کر، زبان کے زور سے، ڈنڈے کے زور سے ان پر غالب آجاؤں۔ _____________________________________________ 10 ؎النساء:34 11 ؎صحیح البخاری:787/2، باب غیرۃ النساء ووجدھن، قدیمی کتب خانہ 12 ؎روح المعانی:14/5،داراحیاء التراث، بیروت