فیضان محبت |
نیا میں |
|
ہیں، آپ جیسے ولی اللہ مجھ جیسے نالائق کے پاس کیسے آگئے؟ فرمایا کہ میں تم کو اس نظر سے دیکھتا ہوں کہ تم میرے اللہ کے بندے ہو، اللہ میرا ولی ہے، جس طرح اپنے دوست کے نالائق بچوں سے نفرت نہیں ہوتی بوجہ دوست کی نسبت کے، اسی طرح اللہ تعالیٰ کی نسبت سے مجھے تم سے نفرت نہیں۔ دیکھو! میں نے تمہاری قے دھوئی اور تمہارا منہ دھویا۔ اس نے کہا کہ مجھے آپ توبہ کرائیے کیوں کہ میرا گمان یہ تھا کہ اللہ والے گناہ گاروں سے نفرت کرتے ہیں، آج معلوم ہوا کہ ان سے بڑھ کر کوئی پیار کرنے والا بھی نہیں ہے۔ اسی وقت حضرت سلطان ابراہیم ابن ادہم کے ہاتھ پر اس نے توبہ کی۔ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ شرح مشکوٰۃ میں لکھتے ہیں کہ وہ شخص توبہ کرتے ہی کہ ابھی تہجد نہیں پڑھی، کوئی فرض نماز بھی نہیں پڑھی، تلاوت بھی نہیں کی، آنِ واحد میں اس زمانہ کا بہت بڑا ولی اللہ بن گیا۔ اسی رات میں سلطان ابراہیم ابن ادہم کو خواب میں خدا کی زیارت ہوئی۔ آپ نے پوچھا کہ اے اللہ! اس شرابی کو آپ نے اتنی جلدی کیوں ولی اللہ بنادیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ بات یہ ہے کہ تم نے میری خاطر سلطنتِ بلخ چھوڑی، میری خاطر سے تم نے میرے ایک گناہ گار بندہ سے محبت کی اَنْتَ غَسَلْتَ وَجْہَہٗ لِاَجْلِیْ فَغَسَلْتُ قَلْبَہٗ لِاَجْلِکَ میری خاطر سے تم نے اس کا منہ دھویا، میں نے تیری خاطر سے اس کا دل دھودیا۔ اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء کی خاطر بھی کرتا ہے۔ ان کے دروازہ پر، ان کی چوکھٹ پر مر کے تو دیکھو، اللہ ان کی خاطر سے کتنے کتنے گناہ گاروں کو کیا سے کیا بنادے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ان سے فرمایا تیری خاطر سے میں نے اس کا دل دھودیا اور جس دل کو میں دھوؤں اس کے رذائل کا امالہ نہیں ہوتا ہے، ازالہ ہوتا ہے لہٰذا اس سے بڑھ کر کوئی ولی اللہ نہیں ہوسکتا۔ تو جگر صاحب لوٹ کر آئے اور شراب چھوڑ دی۔ آل انڈیا شاعر تھے،ڈاکٹروں نے ان سے کہا کہ حضور! آپ قومی امانت ہیں، بہترین شاعر ہیں، آپ تھوڑی سی پی لیا کیجیے ورنہ آپ مرجائیں گے۔ جگر صاحب نے پوچھا کہ اگر میں پیتا رہوں گا تو کب تک جیتا رہوں گا؟ ڈاکٹروں کے بورڈ نے کہا کہ پانچ سال اور جی جائیں گے۔ جگر نے کہا کہ پانچ سال بعد شراب پیتے ہوئے جب مروں گا تو خدا کے غضب کے ساتھ جاؤں گا، خدا کا قہر لے کر جاؤں گا، اس سے بہتر ہے کہ شراب چھوڑ کر خدا کی رحمت کے سائے میں جگر کو ابھی موت