فیضان محبت |
نیا میں |
|
بدنظری کی کلفت کوئی ذرا عمل کرکے تو دیکھے نظر کی حفاظت میں بدنظری سے زیادہ مزا آئے گا کیونکہ بدنظری کا مزا تو تھوڑی دیر کا ہے، پھر گھنٹوں اضطراب و پریشانی رہتی ہے۔ ایک شخص سے حکیم الامت نے پوچھا کہ نظر ڈال کر کتنی دیر پریشان رہتے ہو اور نظر بچاکر کتنی دیر کی پریشانی ہوتی ہے؟ تو اس نے کہا کہ جب نظر بچالیتا ہوں تو تین منٹ تک تکلیف رہتی ہے کہ پتہ نہیں کہ کیسی ہو؟ یا کیسا ہو؟ ناک کیسی ہو؟ چہرہ کتابی ہو یا نہیں؟ لیکن جب نظر بھر کے دیکھ لیتا ہوں تو بہتّر گھنٹہ یعنی تین دن تک تڑپتا ہوں۔ اب معلوم ہوا کہ تعزیت تین دن کیوں مسنون ہے، کیونکہ جب دل پر زخم لگتا ہے تو تین دن تک اس کی تکلیف رہتی ہے، اس کے بعد تکلیف کم ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ اس لیے تین دن تک غمزدہ کو تسلی دینا شریعت نے مسنون کردیا لیکن گناہ کا عذاب تو الگ ہے، اس میں کوئی تسلی نہیں دے سکتا، اِلّایہ کہ توبہ کرکے اللہ کو راضی کرلے۔ شانِ عشاقِ حق حکیم الامت فرماتے ہیں کہ اگر دوزخ نہ ہوتی تو بھی خدائے تعالیٰ کے عاشقین اللہ کو ناراض نہ کرتے، وہ کہتے کہ میرا پالنے والا مالک ناراض ہوجائے گا۔ دیکھئے جو ابّا ڈنڈا نہیں مارتا لیکن انڈا کھلاتا ہے، ڈبل روٹی دیتا ہے، مکھن دیتا ہے، ڈنڈا نہیں مارتا تو جو لائق بیٹا ہوگا وہ اپنے باپ کو ناراض نہیں کرے گا۔ اپنے دوستوں سے کہے گا کہ اگرچہ میرا ابّا ڈنڈا نہیں مارتا لیکن میرا ابّا مجھ پر احسان کرتا ہے، ہماری پرورش میں ہمارے اوپر بے حد مہربانی کرتا ہے، لہٰذا میں اپنے باپ کو ناراض نہیں کرسکتا۔ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ جہنم سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی سے ڈرنا خدا کے عاشقوں پر فرض ہے، جنت سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی رضا محبوب ہونا عاشق پر فرض ہے۔ اب اس کی دلیل سنئے۔ جنت پر طلبِ رضائے الٰہی کی تقدیم کی حکمت سرور عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے جو دعا مانگی اس میں جنت کو درجۂ ثانی میں رکھا