فیضان محبت |
نیا میں |
مخلوق کی ایذا رسانی کا ایک سبق آموز واقعہ حضرت ڈاکٹر عبدالحی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے مجھے خود یہ واقعہ سنایا کہ بڑی پیرانی صاحبہ نے حضرت سے کہا کہ مولانا میں ذرا رشتہ داری میں جارہی ہوں، یہ مرغیاں جو ہم نے پالی ہیں آٹھ بجے دن میں ان کو ڈربہ سے نکال دیجئے گا اور دانہ پانی دے دیجئے۔ اب اتنا بڑا مجددِ زمانہ حکیم الامت جو ساٹھ خطوط کا روزانہ جواب لکھے اور پندرہ سو کتابیں لکھنے والا اس کو بھلا مرغی کہاں یاد رہے۔ حضرت بھول گئے، مرغیاں ڈربہ میں بند رہیں۔ اب خطوط کا جواب ندارد، تفسیر بیان القرآن کے لیے قلم اُٹھایا سارے علوم ختم، کچھ سمجھ میں نہیں آرہا ہے، دل میں اندھیرا آگیا، سارے علوم و معارف غائب ہوگئے۔ حضرت سجدہ میں گر کر رونے لگے کہ یااللہ! مجھ سے کیا خطا ہوگئی، کیا گناہ ہے کہ جس سے آج آپ کی نگاہِ کرم میرے دل پر سے ہٹ گئی اور میرے دل سے سارے علوم غائب ہوگئے، میں تو آج دل کو بالکل خالی پارہا ہوں۔ آسمان سے آواز دل میں آئی کہ اشرف علی! میری مخلوق مرغیاں ڈربہ میں بند ہیں، آج وہ اندر اندر کڑھ رہی ہیں، میری مخلوق کو ستاکر علوم و معرفت کا انتظار کرتے ہو، جاؤ! جلدی مرغیوں کو کھولو۔ حضرت کانپ گئے، بھاگے ہوئے گئے، مرغیوں کو کھولا اور دانہ پانی رکھ دیا۔ جب واپس آئے تو دل میں فوراً سارے علوم کا دریا بہنے لگا۔ ایک جانور پر ظلم کا تو یہ عذاب ہے اور ہمارا کیا حال ہے۔ سگا بھائی سگے بھائی کو ستارہا ہے، شوہر بیوی کو ستارہا ہے، ماں باپ سے لڑائی ہورہی ہے، محلہ میں پڑوسیوں کو ستایا جارہا ہے، ذرا ذرا سی بات پر ڈنڈا چل رہا ہے، کیا حال ہے اس وقت! حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کے صبر کا عبرت انگیز واقعہ صوفیو اور سالکو! سن لو کہ تصوف کس چیز کا نام ہے؟ حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ اتنے بڑے ولی اللہ جارہے ہیں اور یہ واقعہ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے مجھ سے فرمایا کہ حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ جارہے ہیں، مریدوں کا لشکر اور فوج ساتھ ہے۔ اوپر سے ایک رنڈی، بدکار عورت نے چولہے کی راکھ اور گھر کا کچرا اور گندگی کا ٹوکرا بھر