فیضان محبت |
نیا میں |
|
راہ آہ باشد کہ پیش آید شہے اور راستہ وہ ہے جو خدا تک جارہا ہو اور حقیقی شاہ کون ہے؟ حقیقی بادشاہت صرف اللہ تعالیٰ کی ہے شاہ آں باشد کہ از خود شہ شود اصلی شاہ وہ ہے جو اپنی ذات سے شاہ ہو ؎ نے ز لشکر نے ز دولت شہ شود فوج و لشکر کا محتاج نہ ہو۔ فوج و لشکر سے جو بادشاہت ہوتی ہے وہ تو محتاجی ہے، صرف اللہ تعالیٰ کی شاہی ایسی ہے جو کسی کی محتاج نہیں، سب اس کے محتاج ہیں۔ اس لیے دیکھئے اگر سارا عالَم، ساری کائنات ولی اللہ بن جائے، دنیا میں ایک کافر بھی نہ رہے، سب رات بھر سجدہ میں پڑے ہوئے سُبْحَانَ رَبِّی الْاَعْلیٰ کہتے رہیں تو اللہ تعالیٰ کی عظمت میں ایک ذرّہ اضافہ نہیں ہوسکتا۔ ہماری تسبیحات سے ہم پاک ہوجائیں گے، ہماری بگڑی بن جائے گی لیکن اللہ تعالیٰ کی عظمتوں میں ہمارے سجدوں سے، ہماری عبادات سے، ایک ذرّہ اضافہ نہیں ہوتا اور اگر ساری دنیا کافر ہوجائے، بغاوت کردے تو اللہ تعالیٰ کی عظمت کو ایک ذرّہ نقصان نہیں پہنچ سکتا۔ اس لیےسرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو معافی کا سرکاری مضمون عطا فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے یوں کہو: یَا مَنْ لَّا تَضُرُّہُ الذُّنُوْبُ وَ لَا تَنْقُصُہُ الْمَغْفِرَۃُفَہَبْ لِیْ مَالَا یَنْقُصُکَ وَ اغْفِرْلِیْ مَالَا یَضُرُّکَ 8؎ اے اللہ! اے وہ ذاتِ پاک! جس کو ہمارے گناہوں سے کوئی نقصان نہیں پہنچتا اور بخش دینے سے جس کی مغفرت کے خزانہ میں کوئی کمی نہیں آتی پس بخش دیجئے ہم کو وہ مغفرت جس سے آپ کے خزانہ میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔ اور ہمارے ان گناہوں کو معاف کردیجئے جس سے _____________________________________________ 8 ؎شعب الایمان للبیہقی: 465/5(7305)،ہذادعاءابی بکرالساسی،فصل فی قراءۃالقرآن بالتفخیم، دارالکتب العلمیۃ،بیروت