Deobandi Books

فیضان محبت

نیا میں

14 - 42
پانی میں نہیں ہوتی تھوڑے پانی میں ہوتی ہے، جون کے مہینے میں اس کو چھوٹے چھوٹے بچے بھی پکڑلیتے ہیں۔ جن کا ذکر اللہ کا اور تقویٰ کا دریائے نور اور دریائے قرب گہرا نہیں ہے۔ یہ معاشرہ سے، سوسائٹی سے، جاہ اور مال، حبِ دنیا و نام کے چکر میں آکر استقامت سے محروم ہوجاتے ہیں اور جو مچھلیاں گہرے پانی میں ہوتی ہیں جب سورج پانی کی سطح ظاہر کو گرم کرتا ہے وہ اندر گھس جاتی ہیں، اس لیے حکم ہے کہ کثرت سے اللہ کو یاد کرو تاکہ تمہارے دریائے قرب میں گہرائیاں ہوں اور غیراللہ تم کو متأثر نہ کرسکے اور تم اس وقت دریائے قرب کی گہرائیوں میں اُترجاؤ۔ لہٰذا اللہ کو کثرت سے یاد کرو، ذکر کے تھوڑے سے پانی میں گزارا نہیں ہوگا۔ تو حضرت نے یہ شعر پڑھا    ؎
دارالعلوم دل کے پگھلنے کا  نام  ہے
اللہ والوں کی نظر کی کرامت
میری پہلی ملاقات جب مولانا سے ہوئی ہے اس وقت بہت سے علماءِندوہ بیٹھے ہوئے تھے اور حضرت فرمارہے تھے کہ اے علماء ندوہ! بُری نظر تو لگ جاتی ہے تو پھر اللہ والوں کی اچھی نظر کو کیوں تسلیم نہیں کرتے ہو؟ اگر بُری نظر کو اسلام تسلیم کرتا ہے اور اس کے لیے جھاڑ پھونک احادیث کے اندر مذکور ہے تو کیا وجہ ہے کہ اللہ والوں کی اچھی نظر نہ لگے۔ میں نے سمجھا کہ یہ ایک تصوف کی بات ہے اور ایک اللہ والا کہہ رہا ہے، میں نے مان لیا لیکن جب مشکوٰۃ شریف کی شرح مرقاۃ دیکھی تو محدث عظیم ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسی حدیث کی شرح میں فرمایا کہ اسلام نے نظر کو تسلیم کیا ہے۔ بُری نظر لگ جاتی ہے اور اس کا منتر، اس کی جھاڑ پھونک کرانا قرآن و حدیث کے اصول کے مطابق جائز ہے، تو پھر اللہ والوں کی نظر کیوں نہ لگ جائے گی،فَکَیْفَ نَظْرُ الْعَارِفِیْنَ الَّذِیْ یَجْعَلُ الْکَافِرَ مُؤمِنًا جو کافر کو مؤمن کرتی ہے،وَیَجْعَلُ الْفَاسِقَ وَلِیًّا اور فاسق کو ولی بناتی ہے، وَیَجْعَلُ الْجَاہِلَ عَالِمًا اور جاہل کو عالم کرتی ہے،وَیَجْعَلُ الْکَلْبَ اِنْسَانًا اور کتّے کو انسان بناتی ہے۔6؎  وہ کتّا جو اصحابِ کہف کا منظورِ نظرہوا وہ ظالم آج قرآنِ پاک کا جز بن گیا، اللہ کے کلام میں اس کا ذکر آیا، اس 
_____________________________________________
6 ؎    مرقاۃ المفاتیح: 364/8،کتاب الطب والرقی،مکتبۃ امدادیۃ، ملتان
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 7 1
4 فیضانِ محبت 9 1
5 خانقاہ کیا ہے؟ 10 1
6 دارالعلوم دل کے پگھلنے کا نام ہے 11 1
7 ذکر کا حاصل غرق فی النّور ہونا ہے 12 1
8 اللہ والوں کی نظر کی کرامت 14 1
9 نسبت مع اللہ کی ایک عجیب تمثیل 15 1
10 حقیقی بادشاہت صرف اللہ تعالیٰ کی ہے 17 1
11 والدین کے حقوق میں کوتاہی کا عذاب 18 1
12 بیویوں کے حقوق 19 1
13 مخلوق کی ایذا رسانی کا ایک سبق آموز واقعہ 21 1
14 حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کے صبر کا عبرت انگیز واقعہ 21 1
15 حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ صبر 22 1
16 حکیم الامت مجدد الملت حضرت تھانوی کی شانِ فنائیت 23 1
26 حضرت شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری کا تقویٰ و فنائیت 23 1
27 حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ تقویٰ 24 1
28 سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے عورتوں کے لیے خوشخبری 25 1
29 حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مردوں کے لیے خوشخبری 26 1
30 نافرمانوں کے لیے مقامِ عبرت و تازیانۂ محبت 26 1
31 بہنوں کو ورثہ نہ دینا بدترین ظلم ہے 27 1
32 ذکرِ مثبت اور ذکرِ منفی 28 1
33 ذکرِ منفی کا نور زیادہ قوی ہوتا ہے 28 1
34 اِلَّااللہ کی تجلی لَااِلٰہَ کی تخلّی پر موقوف ہے 29 1
35 خواہشاتِ نفسانیہ کے اِلٰہَ باطلہ ہونے کی دلیل 29 1
36 بدنظری کی کلفت 30 1
37 شانِ عشاقِ حق 30 1
38 جنت پر طلبِ رضائے الٰہی کی تقدیم کی حکمت 30 1
39 جہنم پر ناراضگیٔ حق سے استعاذہ کی تقدیم کی حکمت 31 1
40 اللہ تعالیٰ کی محبت اشد حاصل کرنے کے طریقے 31 1
46 نسخہ نمبر ۱) حق تعالیٰ کے انعامات کا مراقبہ 32 40
47 نسخہ نمبر۲) ذکر اللہ کا التزام 33 40
49 ذکر بے لذت بھی نافع ہے 34 40
50 ذکر بے لذت کے مفید ہونے کی ایک عجیب مثال 34 40
51 نسخہ نمبر۳) صحبتِ اہل اللہ کا اہتمام 35 40
52 اہل اللہ کے فیضانِ صحبت کا ایک عجیب واقعہ 36 1
53 صحبتِ شیخ کے آداب 36 1
54 اللہ والوں کے فیضانِ صحبت کے دو واقعات 37 1
55 خونِ تمنا کا انعامِ عظیم 39 1
Flag Counter