فیضان محبت |
نیا میں |
|
فیضانِ محبت اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِا للہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ ؕ 1؎ وَقَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَللّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ وَالْعَمَلَ الَّذِیْ یُبَلِّغُنِیْ حُبَّکَ اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ اَحَبَّ اِلَیَّ مِنْ نَّفْسِیْ وَاَہْلِیْ وَمِنَ الْمَآءِ الْبَارِدِ 2؎ ہمارے شیخ و مرشد حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم جن کے صدقہ و طفیل میں،جن بزرگوں کی دعاؤں سے آج ہم جیسوں کو بھی اُمت میں نگاہِ عزت مل رہی ہے،یہ ہمارے بزرگوں کی نسبت اور ان کی غلامی کا صدقہ ہے ورنہ مٹی میں کچھ نہیں ہے۔ اگر مٹی ہوا پر اُڑ رہی ہو تو مٹی کو سمجھنا چاہیے کہ یہ برکتِ فیض ہوا ہے ورنہ ہمارا مستقر اور مرکز تو نیچے ہے لہٰذا ہمارے بزرگوں نے اپنی تمام ترقیاتِ ظاہری و باطنی کو، خدماتِ دینیہ کو اپنے بزرگوں کی طرف منسوب کیا ہے۔ چنانچہ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے ہمیشہ یہ فرمایا کہ بھائی! ہم تو کچھ نہیں تھے، یہ سب حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی برکت ہے اور اپنا تخلص بھی حضرت نے آہ ؔرکھا تھا۔ آہ پر میرا بھی ایک شعر ہے کہ اصلی خانقاہ کیا ہے؟ لیکن پہلے حضرت کے شعر کو پیش کرتا ہوں ؎ _____________________________________________ 1 ؎البقرہ :165 2 ؎جامع الترمذی:187/2، باب من ابواب جامع الدعوات،ایج ایم سعید