فیضان محبت |
نیا میں |
|
کر ان کے سر پر ڈال دیا۔ حضرت نے فرمایا الحمدللہ! مریدوں نے پوچھا کہ حضرت! اس وقت آپ نے الحمدللہ کیوں کہا؟ فرمایا کہ دل میں میں نے اِنَّالِلہِ بھی پڑھ لیا کہ سنت ہے لیکن اس سنت کے ساتھ ایک دوسری سنت بھی ادا کررہا ہوں، اَلْحَمْدُ لِلہِ عَلٰی کُلِّ حَالٍ خادموں نے کہا کہ حضرت! اجازت دیجئے تاکہ اس کو ہم گھماکر چھپکلی کی طرح دیوار سے چپکادیں۔ فرمایا کہ تم لوگ میرے ساتھ رہنے کے قابل نہیں ہو، اِنَّ الْمُنْتَقِمَ لَایَکُوْنُ وَلِیًّا انتقام لینے والا ولی اللہ نہیں ہوسکتا لہٰذا تم لوگوں میں میرے ساتھ رہنے کی صلاحیت نہیں، بھاگ جاؤ، مجھ کو چھوڑ دو، اگر صبر سے رہنا ہے تو بایزید بسطامی کے ساتھ رہو ورنہ میرا ساتھ چھوڑ دو، خدا کا راستہ صبر کا راستہ ہے، گناہ چھوڑنے پر بھی صبر کرو، مخلوق کی اذیت پر بھی صبر کرو۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ صبر حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب مخلوق مجھے گالیاں دیتی ہے تو میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ آج میرے عجب و کبر کا علاج ہوگیا۔ ہر طرف حضرت حضرت کی آوازوں سے دماغ میں عجب و کبر کا جو نشہ چڑھ جاتا ہے تو جب کوئی خط میں گالیاں لکھ کر بھیج دیتا ہے، یہ میرے لیےکُونِین کا کام دیتا ہے اور اس کی برکت سے میں دولتِ کَونَین پارہا ہوں یعنی نسبت مع اللہ کا چاند جب کبھی عجب و کبر کے بادلوں میں چھپ جاتا ہے تو مخلوق کی طرف سے اس طرح کی تکلیف پہنچنے سے اللہ تعالیٰ اس کو بادلوں سے نکال دیتے ہیں لہٰذا یہ تکلیف کونین ہے جو دولت کونین کا سبب ہے جس سے عجب و کبر کا ملیریا اُتر جاتا ہے۔تو حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیا کہ میں نے الحمدللہ اس لیے کہا کہ جو سر آگ برسنے کے قابل تھا اس پر خدا نے راکھ برسائی، اس کا احسان ہے کہ چھوٹی بلا دے کر بڑی بلاؤں سے بچالیا ؎ ایں بلا دفع بلا ہائے بزرگ یہ ہیں اللہ والے اور ہم لوگ چند رکعات پڑھ کر اپنے کو سمجھتے ہیں کہ بس ہم فرشتہ ہوگئے۔ اگر ہمیں کوئی ذرا سا کچھ کہہ دے بس بددعائیں دینے لگیں گے،آلو خرید رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ دو آلو زیادہ ڈالو، جانتے نہیں ہو رات بھر تہجد پڑھا ہے، دیکھتے نہیں آنکھیں کیسی لال ہورہی ہیں ؎