فیضان محبت |
نیا میں |
|
وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مِنۡ اَمۡرِہٖ یُسۡرًا ﴿۴﴾ 18؎ جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے، اللہ اس کے کاموں میں آسانی پیدا کردیتا ہے۔ نسخہ نمبر۲) ذکر اللہ کا التزام اور نسخہ نمبر ۲) یہ ہے کہ اللہ والوں سے تھوڑا سا ذکر پوچھ لو کیونکہ ذکر میں خاصیت ہے کہ اللہ کی محبت پیدا کرتا ہے۔ خود حکیم الامت نے یو پی کے شہر پیلی بھیت کے ایک ولی اللہ سے پوچھا کہ اللہ کی محبت حاصل کرنے کا کیا طریقہ ہے؟ حضرت اس وقت نوجوان تھے، اس بزرگ نے فرمایا میاں مولانا اشرف علی!ذرا ہاتھ کو رگڑو، حضرت نے دونوں ہاتھوں کو رگڑا، حضرت ان کے معتقد تھے، فرمایا کہ ابھی اور رگڑو اور رگڑا اور کہا کہ حضرت ہاتھ گرم ہوگیا، فرمایا کہ نہیں ابھی اوررگڑو جب اور رگڑا تو کہا کہ حضرت اب تو ہتھیلیاں آگ ہوگئیں، ہاتھ میں آگ لگ گئی، اب میں زیادہ رگڑ نہیں سکتا۔ فرمایا کہ اللہ کا ذکر کیا کرو، ایک اللہ کے بعد جب دوسرا اللہ نکلے گا تو دل میں رگڑ لگے گی اور رگڑ لگتے لگتے دل میں اللہ کی محبت کی آگ لگ جائے گی، اس کے بغیر جو لوگ دعوت دے رہے ہیں تو وہ حقیقتاً دعوت نہیں ہے، جسم ہے روح نہیں ہے کیونکہ دعوت الی اللہ، اللہ کی طرف بلانا یہ لگانا ہے اور لگا وہی سکتا ہے جس کو لگی ہوئی ہو، جس ظالم کو خود نہیں لگی ہے وہ کیا دوسرو ں کو لگاسکتا ہے۔ یہ دو نسخے اللہ کی محبت حاصل کرنے کے ہوگئے اور ذکر میں ناغہ نہ کرے، مزہ آئے نہ آئے، ذکر کیے جائے۔ یہ حکیم الامت فرماتے ہیں۔ دوستو! سن لو پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی۔ کیا خبر کہ دوبارہ دوسرے سال آنا ہو یا نہ ہو، زندگی کا کیابھروسہ۔ میر آؤ ذرا گلے مل لیں کیا بھروسہ ہے زندگانی کا یہ میرا شعر ہے۔ کیا بھروسہ ہے زندگی کا، اس لیے آپ سے گلے مل رہا ہوں یعنی اللہ تعالیٰ کی باتیں سنارہا ہوں۔ _____________________________________________ 18 ؎الطلاق : 4