ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2016 |
اكستان |
|
بزرگوں نے اِس سلسلے میں ہمیشہ دفاعی صورت اِختیار فرمائی ہے اِس وقت بھی اُسی کی پیروی کی ضرورت ہے مجھے یقین ہے کہ مولانا تو قیر رضا خان صاحب کے اِس مبارک عمل سے اُن کے جداَمجد (سگڑ دادا) مولانا احمد رضا خان صاحب کی رُوح کو ایک طویل عرصے کے بعد تسکین ہوئی ہوگی اور وہ اپنے اِس لخت ِجگر خاص کے لیے شکر گزار ہو رہے ہوں گے لیکن اَفسوس اِس کا ہے کہ ہرمرتبہ ایسے لوگ منافقت پر اُتر آتے ہیں جو اُمت کو ایک نہیں ہونے دیتے۔ مولاناتو قیر رضا خان صاحب کے اِس عملِ خیر کے بعد یہ بیان بھی ہندوستان کے اَخبار میں آیا کہ ''مولانا تو قیر رضا خان صاحب اپنے اِس گناہ سے تو بہ کریں ورنہ اُنہیں جہاں جماعت سے الگ کیا جائے گا وہیں خاندان سے بھی نکال دیاجائے گا۔'' جس کے بعد مولانا صاحب نے بڑی جرأت کے ساتھ یہ بیان دیا : بریلی (آئی این این) نبیرہ ٔاَعلیٰ حضرت اور آل اِنڈیا اِتحاد ملت کونسل (آئی ایم سی) کے صدر مولانا تو قیر رضا خان نے ایک ہوٹل میں پریس کانفرنس کرکے کہا کہ میرے دیوبند جانے پرسوال کھڑا کرنے والے اپنا محاسبہ کریں میں سب کے بارے میں جانتا ہوں کون دیو بندیوں کے ساتھ کھاتا پیتا ہے اور کس نے اُن سے اپنی بیٹی پوتے کا رشتہ کیا، زبان کھل گئی تواُن سب کو پھر سے نکاح اور کلمہ پڑھنا پڑے گا۔ مولانا نے یہ بھی اعلان کیاکہ ملی مسائل اور قوم کے مسائل کے لیے ایک بار نہیں بار بار دیوبند جاؤں گا۔ مولانا تو قیر رضا صاحب نے اِتنے پر ہی بس نہیں کیا بلکہ بہت کچھ کہہ گئے اُنہوں نے کہا کہ '' اَعلیٰ حضرت ایک خاندان کی جائیداد نہیں ہیں دُنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے ہیں لیکن کچھ لو گوں نے اُنہیں پرائیویٹ پر ا پرٹی بنارکھا ہے، چند لوگ دُنیا بھرمیں بدنامی کروارہے ہیں، دینی ذمہ داری بھول کر طرح طرح کی بیان بازیوں میں لگ گئے ہیں اور اِسلام دشمن طاقتیں مسلمانوں کو بانٹ کر برباد کرنے میں لگی ہوئی ہیں