ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2016 |
اكستان |
|
بخدمت جناب چیئر مین پیمرا پاکستان ، اِسلام آباد جناب ِ عالی ! ١٣ جون ٢٠١٦ء '' آج'' ٹی وی کی رمضان نشریات کے اَینکر پرسن حمزہ علی عباسی نے اپنی نشریات میں کہا کہ '' ریاست کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی کو غیر مسلم قرار دے '' جنابِ عالی ! جب سے مرزا غلام اَحمد قادیانی نے جھوٹا دعویٔ نبوت کیا اُس روز سے علمائے کرام مولانا پیر مہر علی شاہ،مولانا عبداللہ لدھیانوی،مولانا نذیر حسین دہلوی، مولانا اَحمد رضا خان،مولاناعلی الحائری، مولانا رشید اَحمد گنگوہی، مولانا غلام دستگیر جیسے اپنے وقت کے جید علمائِ کرام نے مرزا غلام اَحمد قادیانی اور اُس کے پیروکاروں کو مسلم اُمت سے علیحدہ قرار دیا۔ پاکستان کی پار لیمنٹ، پاکستان کی سپریم کورٹ، رابطہ ٔ عالم اِسلامی مکہ مکرمہ، جنوبی اَفریقہ کی سپریم کورٹ غرض جتنے بھی کسی متازع مسئلہ کو طے کرنے کے فورم تھے جب قادیانی کیس اُن کے سامنے پیش ہوا تواُنہوں نے قادیانیوں کو ملت اِسلامیہ کا کبھی حصہ قرار نہ دیا۔ ١٩٧٤ء میں پار لیمنٹ کی کار روائی میںقادیانی جماعت نے خود درخواست کرکے اِس میں شرکت کی اِجازت حاصل کی۔ اُس وقت قادیانی جماعت کے چیف گرو مرزا ناصر نے یہی بحث اُٹھائی کہ '' کسی حکومت کویہ حق نہیں کہ وہ کسی کو کافر قرار دے '' مرزا ناصر سے کہاگیا کہ پاکستان کے آئین میں درج ہے کہ '' اِس کا صدر مسلمان ہوگا '' اگر ایک ہندو خود کو مسلمان کہہ کر پاکستان کی صدارت کے الیکشن میں حصہ لے کہ وہ مسلمان ہے تواُس کے متعلق حکومت یاعدالت کو حق حاصل ہے کہ نہیں کہ وہ فیصلہ