ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2016 |
اكستان |
|
شوال کے چھ روزوں کی فضیلت ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) اَحادیث ِ مبارکہ میں شوال المکرم کے چھ نفلی روزوں کی بڑی فضیلت ذکر کی گئی ہے چنانچہ میزبانِ رسول ۖ حضرت اَبو اَیوب اَنصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم ۖ نے فرمایا : مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ اَتْبَعَہ سِتًّا مِّنْ شَوَّالٍ کَانَ کَصِیَامِ الدَّھْرِ۔ ١ '' جس شخص نے رمضان کے روزے رکھے پھر اُس کے بعد شوال کے چھ روزے بھی رکھے تو اُس کا یہ عمل ہمیشہ روزے رکھنے کے برابر ہو گا۔ '' ف : علمائِ کرام فرماتے ہیں کہ رمضان کا مہینہ اگر اُنتیس ہی دن کا ہو تب بھی اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے تیس روزوں کا ثواب دیتے ہیں اور شوال کے چھ نفلی روزے شامل کرنے کے بعد روزوں کی تعداد چھتیس ہو جاتی ہے، اللہ تعالیٰ کے کریمانہ قانون ( اَلْحَسَنَةُ بِعَشْرِاَمْثَالِھَا) (ایک نیکی کا ثواب دس گنا) کے مطابق ٣٦ کا دس گنا٣٦٠ہو جاتا ہے اور پورے سال کے دن٣٦٠سے کم ہی ہوتے ہیں سو جس نے پورے رمضان المبارک کے روزے رکھنے کے بعد شوال میں چھ نفلی روزے رکھے وہ اِس حساب سے ٦٠ ٣روزوں کے ثواب کا مستحق ہو گا، اور اَجر و ثواب کے لحاظ سے یہ ایسا ہی ہوگا جیسے کوئی بندہ سال کے ٣٦٠ دن برابر روزے رکھے۔ بہتر ہے کہ یہ روزے شوال کے شروع میں رکھ لیے جائیں کیونکہ رمضان میں روزے رکھنے سے روزوں کی عادت سی ہو جاتی ہے اِس لیے بعد کے چھ روزے رکھنا مشکل نہیں ہوتا، دُوسرے اِن روزوں کو مؤخر کرنے کی صورت میں بسا اَوقات روزے رکھنے کا اِتفاق نہیں ہوتا اور اِس طرح یہ رہ جاتے ہیں۔ ١ مسلم شریف کتاب الصوم رقم الحدیث ١١٦٤ ، مشکوة کتاب الصوم رقم الحدیث : ٢٠٤٧