ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2016 |
اكستان |
|
پابند ِ سلاسل کر دیا جاتا ہے اور اِلزام یہ لگایاجاتا ہے کہ یہ دہشت گرد ہیں (یہ مسئلہ صرف ہمارے ملک پاکستان کا ہی نہیں ہندوستان کا بھی ہے) حضرت مولانا مدظلہم اُن کے لیے جدوجہد کرتے ہیں مقدمات لڑتے ہیں جمعیة علمائے ہند کے تحت پوری کوشش کر کے اُنہیں رہا کر ایا جاتا ہے اِس کے شکریہ کے لیے ٥ مئی ٢٠١٦ء کو مولانا تو قیر رضا خان صاحب دیو بندتشریف لائے حضرت مولانا مدظلہم ایک سفر پرتھے اُن سے تو مولاناتو قیر صاحب کی ملاقات نہ ہو سکی لیکن دیوبند کے بزرگوں سے ملاقات میں اُنہوں نے کیاکہا ؟ ہندوستانی اَخبار روزنامہ ممبئی اُردو نیوز کے صفحہ اَوّل پر یہ خبر بہت نمایاں شائع ہوئی : مولانا توقیر رضا خان کی مہتمم دارُ العلوم دیوبند سے تاریخی ملاقات ''دیو بند، ٨ مئی (فیروز خان اور مہدی حسن کی رپورٹ) آر ایس ایس جس منظم طریقے سے مسلمانوں کومسلکی عقائد میں تقسیم کرنے کے ساتھ اُن کو بدکام کرنے کی کوشش کررہی ہے اِس کے لیے ضروری ہے کہ تمام مسلکی وعقائد کے اِختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اِس ظلم کے خلاف متحد ہوجانا چاہیے، اِس ملک میں جمہوریت سیکولراِزم اور ہندوستانی قوم کومتحد رکھنے کی زیادہ ذمہ داری مسلمانوں کی ہے۔ جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانااَر شد مدنی دہشت گردی کے جھوٹے اِلزامات میں گرفتار مسلم نوجوانوں کو رہا کرانے کاجو کام کر رہے ہیں وہ قابلِ قدر ہے ہندوستان میںاِن کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ '' اِن خیالات کا اِظہار آل اِنڈیا اِتحاد ِ ملت کونسل کے صدر مولانا تو قیر رضا نے دارُالعلوم دیو بند کے گیسٹ ہاؤس میں ذمہ داران و علمائے کرام سے ملاقات کے دوران اَخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مولانا توقیر کی قیادت میں ڈاکٹر محمد جبرار علیگ، محمدساجد دہلوی، قاری شفیق میرٹھی، حاجی عارف دہلوی، محمد معصوم بریلوی، مولانا مفتی شریف اِمام و خطیب مسجد اَپو لو ہاسپٹل دہلی اور محبوب عالم پرمشتمل ایک وفد تین یوم قبل دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کی جانب سے دہشت گردی کے شبہ میں گرفتار کیے جانے والے نو جوان شاکر کے اہلِ خانہ سے ملاقات کرکے اصل صورتِ حال سے واقفیت