ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2016 |
اكستان |
|
ہے کیونکہ اِنسانی صفات دونوں میں پائی جاتی ہیں لیکن خدا تعالیٰ کے مقابلہ میں تو دُنیا کے بڑے سے بڑے آدمی کی بھی کوئی حیثیت نہیں ہے توجب وہ آدمی ذلیل نہیں جس کی عزت لیاقت علی خاں کرتا ہے تووہ کیسے ذلیل اور بے عزت ہوسکتا ہے جس کی خدا کے ہاں عزت ہو۔ ایک قصہ : ایک دفعہ کوئٹہ کی ایک مسجد میں والی ٔ قلات نے مجھ سے کہا کہ علماء کی کوئی عزت نہیں ہے کیا وجہ ہے ؟ میں ابھی جواب دینے بھی نہ پایا تھاکہ مسجد کے دروازے پر ایک عورت نے مجھ سے کہا مولوی صاحب ! میرے اِس لڑکے کو دم کردو اور ہاتھ پھیرو یہ بیمار ہے، والی ٔ قلات کھڑے دیکھتے رہے میں نے لڑکے کو دَم کر کے والی ٔقلات سے کہاکہ خدا نے آپ کے سوال کا جواب مجھ سے پہلے دے دیا، غور کیجئے میں پشاور کارہنے والا ہوں یہاں کارہنے والا نہیں یہ عورت بھی بلوچ ہے اور آپ بھی بلوچ ہیں، ہے بھی آپ کی رعایا لیکن کیا وجہ ہے کہ اُس نے آپ سے ہاتھ پھیرنے کونہیں کہا اور مجھ سے کہہ دیا ؟ کیا میرے ہاتھ سونے کے اور آپ کے چاندی کے ہیں، دیکھئے ! اُس عورت نے مجھے اہلِ علم سے سمجھا علم کی عزت اُس کے دل میں تھی اِس لیے مجھ سے کہا اور آپ سے نہ کہا اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے : ( یَرْ فَعِ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَالَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍ) ١ ''تم میں اللہ اِیمانداروں کے اور اُن کے جنہیں علم دیا گیاہے درجے بلندکرے گا۔ '' علم کی عزت رہے گی یہ قدر و منزلت رہتی دُنیا تک باقی رہے گی، غریب مولوی جس کے پاس پاؤ بھر آٹا بھی نہیں ہوتا لوگ اُس کے پاس توبرکت کے لیے ہاتھ پھر وانے آتے ہیں لیکن وائسرائے وغیرہ کے پاس نہیں جاتے کیوں ؟ اِس لیے کہ خدا نے علماء کو خا ص ہی عزت دی ہے۔ تکالیف : علمِ دین کے ساتھ ساتھ تکالیف بھی ہوتی ہیں، یہ وراثت ِنبوت ہے آپ تو ما شاء اللہ پھر بھی اچھے ہیں۔ گزشتہ علمائے کرام نے تو بہت زیادہ تکلیفیں برا داشت کی ہیں۔اَبو حیان توحیدی، سلیمان ١ سُورة المجادلة آیت ١١