ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2016 |
اكستان |
|
ایک اِنسان کو خدا کو یاد کرنا اور اُس کا شکریہ اَداکرنا بہت ضروری ہے خدا نے تمام مخلوقات کو جاندار ہوں بے جان، مادّی ہوں غیرمادّی، آسمانی ہوں یا اَرضی سب کو پیداکیا اور وجود کی نعمت عطا فرمائی اُن سب پر فضیلت اِنسان کو دی (لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ) اِنسان کی فضیلت اور بڑائی کو چار قسموں کے بعد ذکر کیا گیا ١ اِنسان کی پیدائش تمام مخلوقات میں سب سے اچھی پیدا ئش ہے یہ اللہ کا بڑے درجے کا اِنعام ہے۔ اِمتحان کامیاب و ناکام : اللہ کی مخلوقات میں فرشتے، جنات، فلکیات، اَرضیات سب ہیں مگرسب سے اچھی مخلوق اِنسان کو قرار دیا اور اُس کو اپنا خلیفہ بنایا حالانکہ سب سے زیادہ تقوی فرشتوں میں تھا اور وہ خواہش بھی رکھتے تھے کہ اُن کو جانشین بنایا جائے مگر اللہ تعالیٰ نے یہ شرف صرف اِنسان کو عطا فرمایا اور اعلان فرمایا ( اِنِّیْ جَاعِل فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةً) تو فرشتوں نے عرض کیا کہ یہ مٹی سے بننے والا اِنسان جس کے اَندر شر اور خیر دونوں داخل ہیں اِس کو جانشینی کا رُتبہ کیوں عطا کیاجاتا ہے اور یہ شبہ کیا کہ اِس کو کیوں خلافت کے عہدے سے سر فرا ز کیا گیا جو آپس میں شرو فساد مچاتا اور اپنے بھائیوں کو غارت کرتا ہے حالانکہ ہم اِس کے زیادہ مستحق ہیں کہ ہماری اصل نور سے ہے مگر اُن کے اِس شبہ کا جواب جھڑک کر دیا گیا اور فرمایا گیا (اِنِّیْ اَعْلَمُ مَالَا تَعْلَمُوْنَ) اور حضرت آدم علیہ السلام کو ساری چیزوں کا علم عطا کیاگیا پھر اِمتحان ومقابلہ کرایا گیا اور پاس کیا گیا فرشتے فیل ہوگئے جب حضرت آدم علیہ السلام کا پاس ہونا اور فرشتوں کا عاجز ہونا ظاہر ہوگیا تو پھر فرشتوں کو حکم دیا گیا کہ وہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کریں۔ حاسد محروم ہوجاتا ہے : اور جب حضرت آدم علیہ السلام کی بڑائی اور فوقیت ظاہر ہو گئی تو جس نے آپ کی بڑائی اور فوقیت کا اِنکار کیا اُس کو وہاں سے نکلوادیا گیا اور مردُودِ بارگاہ کیا گیا اور ہم لوگوں کو اِسی خلیفہ کی اَولاد میں ١ ( والتین والزیتون و طور سنین وھذا البلد الامین) (القرآن)