ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2016 |
اكستان |
|
ٹیکس یا قرض : (١) جبکہ صرف نظریات پیش کیے جا رہے ہیں تو مصارف ِحکومت کے جملہ مدات کا بیان کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتا یہ مختصر بات کافی ہے کہ دورِ حاضر میں سائنسی ترقیات اور دفاعی ضرورتوں کوخرچ کا سب سے زیادہ وسیع ضروری اور اہم مد قرار دیا جاتا ہے لیکن اِسلام کی نظر میں رُوحانی اور مادّی تربیت حکومت کا سب سے اہم فرض اور بنیادی مقصد ہے، دفاعی ضرورتیں اِضافی اور عارضی ہیں اور تربیت اصلی اور حقیقی ضرورت ہے آنحضرت ۖ کا اِرشاد ہے : اَلْخَلْقُ عَیَالُ اللّٰہِ ساری مخلوق خدا کا کنبہ ہے اور قرآنِ حکیم کا اعلان ہے کہ ( وَمَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ رِزْقُھَا) ١ ''زمین میں چلنے والا کوئی جانور نہیں ہے جس کی روزی کااِنتظام اللہ پر نہ ہو۔'' اور لطف یہ ہے کہ دستور ِاَساسی یعنی (قرآنِ حکیم ) میں دستور عطافرمانے والے کا نام لیاگیا تو اُس کا سب سے پہلا وصف وہی بیان کیا گیا جس کا تقاضا ہمہ گیر تر بیت اور عمومی پرورش ہے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ '' رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ '' یہ اُس دستورِ اَساسی کا سب سے پہلا فقرہ ہے جس کو '' ہُدًی'' اور '' بُشْرٰی'' بنا کر نازل کیا گیا۔ ٢ (٢) سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے متعدد اِرشادات اُن صفحات میں گزر چکے ہیں جن کاحاصل یہ ہے کہ جوصوبہ فتح کر کے اِسلامی نظامِ حکومت میںداخل کیاگیااُس میں جو مالی نظام قائم کیاگیا اُس کانصب العین یہ تھاکہ وہ بیوہ عورتیں جو گھروں میں پڑی ہیں وہ چرواہے جو کسی دامنِ کوہ میں یاکسی دریا کے کھادر ٣ میں اپنے گلے چرا رہے ہیں اُن کے وظیفے گھر بیٹھے اُن کے پاس پہنچ جایا کریں، نہ کسی کو سفر کی زحمت اُٹھانی پڑے نہ آفتاب کی تیز کر نوں سے چہرہ تپانا پڑے۔ ٤ ١ سورہ ہود آیت ٦ ٢ ( ھُدًی وَّ بُشْرٰی لِلْمُوْمِنِیْنَ ) سُورة البقرة آیت ٩٧ ٣ نشیب ٤ کتاب الخراج للام اَبویوسف ص ٣٧ و ٤٦