ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2016 |
اكستان |
|
حدیث شریف میں آیا ہے کہ سب سے بڑا عذاب اُس عالم کو ہو گا جس کے علم سے دُوسروں کو فائدہ نہ پہنچے۔ ایک طرف اگر عالم دین کو بہت بڑا عہدہ دیا گیا تو دُوسری طرف بہت سے فرائض اُس کے ذمہ لگا دیے گئے اگر اُن فرائض کوبجالا یا تویہ علم سرا پا منفعت ہے ورنہ سراپا مضرت ہے۔ خدا وند کریم نے عالم کوبہت بڑا عہدہ اور عزت دی ہے جس کی قدر کرنی چاہیے اگر آپ کہیں کہ آج کل توکوئی عزت نہیں آج کل اگرعزت ہے توصاحب اِقتدار یااَرباب ِ دولت کی ہے تویہ شیطانی وسوسہ ہے اللہ کی نظرمیں عالمِ دین ہی عزیز ہے۔ حدیث شریف میں ہے : خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَہ ''تم میں بہتر وہ ہے جو سیکھے قرآنِ مجیداور سکھائے۔'' حدیث میں ''خیریت'' کا مقام ذکر ہے اِس میں معلم سے متعلّم کو مقدم رکھا ہے، یاتواِس لیے کہ تعلّم (یعنی سیکھنا) پہلے ہوتا ہے، تعلیم (یعنی سکھانا) بعد میں اور یا اِس لیے کہ متعلّم کواکثر سفر کرنا پڑتا ہے معلم کونہیں، معلم تنخواہ پاتاہے متعلّم نہیں پاتا، معلم کو اور بھی بہت سی ایسی سہولتیں میسر ہوتی ہیں جو متعلّم کومیسر نہیں ہوتیں اِس لیے متعلّم کی تکالیف کے پیش ِنظر خیریت کے مقام میں اِس کو مقدم فرمایا۔ لطیفہ : ایک دفعہ مجھ سے کسی نے پوچھا کہ تم کہتے ہو کہ عالمِ دین کی بہت عزت ہے لیکن ایسا نہیں ، آج کل اِن کی کوئی عزت نہیں۔ میں نے کہاکس کے ہاں عزت نہیں خدا کے ہاں یا لوگوں کے ہاں ؟ اُس نے کہا لوگوں کے ہاں، اُس زمانہ میں لیاقت علی خاں وزیر اعظم تھے میں نے جواب میں کہا کہ ایک آدمی ہے اُس کی لیاقت علی خاں کے ہاں تو بڑی عزت ہے مگر''رام کلا '' کے دل میں اُس کی کوئی قدر و منزلت نہیں (رام کلا میرا ملازم تھا جو میرے بنگلے کی صفائی کرتا تھا) بتاؤ وہ شخص عزت والا ہے یا نہیں ؟ اُس نے کہا وہ شخص یقینا عزت والا ہے جس کی عزت لیاقت علی خاں کرتا ہے بھلا وہ کیسے صاحب ِ عزت نہیں ہوگا ؟ ہزار رام کلے اُسے ذلیل سمجھیں جب لیاقت علی خان کے ہاں اُس کی عزت ہے تورام کلاکون ہوتا ہے ، میں نے کہا کہ رام کلاتو پھربھی لیاقت علی خاں کے ساتھ اِنسانیت میں شریک