ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2016 |
اكستان |
|
تھا اَخیر میں ایک سال ذکر کیا اِس واسطے بتلایاگیاکہ وہ ایک سال زندہ رہا۔ تو میرے بھائیو ! مردہ کو کوئی گھر میں رکھنا گوارا نہیں کرتا ! اور زندہ خواہ کتنا ہی لاغر اور کمزور کیوں نہ ہوگیاہو گھر سے نکالا نہیں جاتا ! ! زندگی اِسی کا نام ہے ! ! ! جس قدر ممکن ہو اللہ کا ذکر کرو دُنیا کی زندگی بہت تھوڑی ہے پھر اللہ کے سامنے حاضر ہونا اور اُس کو منہ دکھا نا ہے آپ اِس زندگی کو حقیقی زندگی عطا کیجئے یہ بہت بڑی نعمت ہے اور اِنتہائی ضروری چیز ہے۔ میں اِس وقت تفصیل سے ذکر نہیں کر سکتا مختصر طریقہ پر توجہ دلاتا ہوں پہلی چیز جو میں نے کہی خدا کا شکر اَدا کیجئے کہ اُس نے آپ کو اِنسان اَشرف المخلوقات بنایا اور اُس نے حضرت محمد ۖ کی اُمت میں بنایا تودُوسری چیز اللہ کا ذکر ہے جس طرح سے ہوا اُس کا ذکر ہمیشہ کیجئے یہ بہت ضروری چیز ہے۔ ٭ تیسری بات یہ عرض کرنی ہے کہ ہمارے بہت سے بھائی ہیں جو اللہ کے ذکر میں مشغول ہیں اور اُنہوں نے اللہ کے ذکر میں ترقی کی اور اب اِس لائق ہوگئے ہیں کہ اُن کو اِجازت دے دی جائے تاکہ وہ اور بھائیوں کو بھی اللہ کا نام بتلائیں اِسی کو'' اِجازت'' کہا جاتا ہے۔ حضرت حاجی اِمداد اللہ صاحب مہاجر مکی اور حضرت تھانوی جب ذکر میں مداومت اور تغیر پیدا ہوجاتا تھا تو وہ اُس کو فورًا اِجازت دے دیتے تھے۔ حضرت گنگوہی کا اِجازت کے لیے معیار : مگر حضرت مولانا گنگوہی اِتنے اِجازت نہ دیتے تھے یہاں تک کہ ذاتِ مقدسہ کا مشاہدہ کرنے اور یاد رکھنے کا ملکہ پیدا نہ ہو جائے کہ وہ بغیر اِرادہ کے اللہ کا حضور رکھنے لگے اور اَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ کَاَنَّکَ تَرَاہُ اِس حدیث کا درجہ حاصل ہو جائے جب تک ایسی صورت نہ ہو اِجازت نہ دیتے تھے۔ بہرحال آپ بھائیوں میں سے چند اِس کے اہل ہوگئے ہیں کہ اَب اُن کو اِجازت دے دی جائے اگر کسی کو اِجازت مِل جائے تو وہ یہ نہ سمجھے کہ اُسے اعلیٰ درجہ پر پہنچا دیا گیا ہے اور اُس کے یہ معنی نہیں کہ تم سلوک کے اُونچے درجہ میں پہنچ گئے ہو اور اَب تم کو ذکر وغیرہ کسی چیز کی ضرورت نہیں بلکہ تم کو ایک پختہ