ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2016 |
اكستان |
|
اُم جمیل نے کہا سَالِم صَالِح خدا کا شکرہے کہ آپ صحیح سالم ہیں۔ حضور ۖ کی خیریت معلوم کر کے ابو بکر رضی اللہ عنہ نے خوش ہو کر اُن سے پوچھا آنحضرت ۖ کہاں ہیں ؟ اُم جمیل نے کہا اِبن الارقم کے گھر میں۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ بولے میں نے قسم کھا لی ہے کہ جب تک حضور ۖ کی خدمت میں نہ پہنچ جاؤں نہ کچھ کھاؤں گا اور نہ پیوں گا اِن دونوں نے تھوڑی دیر کے لیے مہلت دی، جب خاصی رات گزرگئی اور لو گوں کی آمد و رفت بند ہوگئی اور راستہ پر سنا ٹا چھا گیا، تب یہ دونوں نیک بیبیاں آپ کو سہارادے کر بہ مشکل تمام اُن کے گھر سے لے چلیں اور تھوڑی دیر کے بعد اُنہیں حضور ۖ کے پاس پہنچا دیا۔ حضور ۖ نے اِن کا یہ حال دیکھا تو آپ اُن کو جھک کر دیکھنے لگے اور اُنہیں بوسہ دیا۔ اِس کے بعد تمام مسلمانوں نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کو حضور ۖ کی طرح جھک کر دیکھا۔ صحابۂ کرام فرماتے ہیں کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کا حال دیکھ کر روتے روتے حضور ۖ کی ہچکی بند گئی تب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اَدب سے عرض کیا یارسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں مجھے اِس تکلیف کی کوئی پرواہ نہیں البتہ اِس کا ضرور خیال ہے کہ اُس بدبخت نے میرے چہرے کو بگاڑدیا۔ دُوسرے یہ کہ میری ماں اپنے بیٹے پر بہت شفیق ہے اور آپ بڑی برکت والے ہیں لہٰذا اِس کو کلمہ لااِلہ اِلا اللہ کی دعوت دیجئے اور اللہ سے اِس کے حق میں دُعا کیجئے شاید اللہ تعالیٰ آپ کی بدولت اِس کو جہنم سے بچالیں، آپ نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کی درخواست منظور فرما لی اور اللہ سے دُعا کرنے کے بعد اُن کی والدہ کوکلمہ لا اِلہ اِلا اللہ کی دعوت دی اور نتیجہ یہ ہوا کہ اُسی وقت حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی والدہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گئیں۔ (اَلبدایہ ج ٢ ص ٣٠) حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے اِس واقعہ کے بعدحضور ۖ نے دُعافرمائی کہ اے اللہ ! یاتواَبو جہل کو اِسلام کی توفیق دے دے یا عمر کو، چنانچہ بدھ کے روز آپ نے دُعافرمائی اور جمعرات کو حضرت عمر کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گئے اِن کے اِسلام لانے کا قصہ مشہور ہے اِس لیے نہیں لکھا جاتا۔ ٭ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اِسلام لانے کے بعد حضور ۖ کی خدمت میں عرض کیا ہم اپنے دین کو کیوں چھپائے رکھیں جبکہ ہم حق پر ہیں اور مشرکین حالانکہ اُن کا دین باطل ہے وہ اُس کو