ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2016 |
اكستان |
|
پیش کیں جن میں مختلف طبقات (مہا جرین اور اَنصار) اور اُن کی آئندہ نسلوں اور اِن کے علاوہ تمام ضرورتمند مسلمانوں کا ذکر ہے جو اَب موجود ہیں یا آئندہ آنے والے ہیں اور تقسیم کردینے کے حکم کی وجہ یہ بیان فرمائی ہے کہ ( لَا یَکُوْنَ دُوْلَةً ) وہ دولت مندوں کے قبضہ کی چیزبن کر نہ رہ جائے اِن آیات سے اِستدلال کرتے ہوئے آپ نے یہ تجویز پیش فرمائی : قَدْ رَاَیْتُ اَنْ اَحْبَسَ الْاَرْضِیْنَ بِعُلُوْجِھَا وَاَضَعُ عَلَیْھِمْ فِیْھَا الْخَرَاجَ وَفِیْ رِقَابِھِمُ الْجِزْیَةَ یُؤَدُّوْنَھَا۔'' (کتاب الخراج ص ٢٥) '' میری رائے ہے کہ زمین کوکاشت کاروں کے پاس رہنے دوں، زمینوں کا خراج مقرر کردیا جائے اور کاشت کاروں پر جزیہ لگا دیا جائے۔'' اِس کا نفرنس اور بحث مباحثہ کا نتیجہ یہ ہوا کہ فَاَجْمَعَ عَلٰی تَرْکِہِ وَجَمْعِ خَرَاجِہِ (کتاب الخراج لابی یوسف ص ٢٧) ''یہی طے ہو گیا کہ زمینیں کاشت کاروں کے پاس چھوڑ دی جائیں اور اُن سے خراج وصول کیا جا تا رہے۔'' ممکن ہے آج کل کی سر کاری زبان میں کہہ دیا جائے کہ کاشتکاروں کو ''بھومی دُھَر'' ١ بنا دیا گیا ٧ ھ آنحضرت ۖ کے دورِ مسعود میں خیبر فتح ہوا تو وہاں کے اصل با شندوںیہود سے طے کر لیا گیا کہ فی الحال وہ اپنی زمینوں اور باغات پر قابض رہیں گے اور پیدا وار کا نصف حصہ ادا کرتے رہیں گے اِس آمدنی میں اُن چودہ سو مجاہدین کے حصے مقرر کر دیے گئے جو اُس غزوہ میں شریک تھے آنحضرت ۖ کو جو حصہ ملا تھا اُس میں سے آپ نے ہرایک زوجہ محترمہ کا حصہ مقرر فرما دیا تھا شرائط معاہدہ کے پیش ِ نظر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اُن یہود کو خیبر سے تیماء اور اَریحا منتقل کر دیا اور خیبر خالی کرالیا تو اَب آمدنی کے بجائے خیبرکی زمینیں اور باغات اُن مجاہدین یااُن کے وارثوں کو دے دی گئیں ١ ممکن ہے کہ اِس اِصطلاح کی تشریح آگے صفحہ ٢١ پر آنے الی یہ عبارت ہو : ''اِس سلسلہ میں جاگیر دارانہ نظام کی صورت ............ اور اِس کی سخت ممانعت کی ہے۔'' محمود میاں غفرلہ