ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2016 |
اكستان |
|
ہی پر چلتا ہے، شریعت ِ مطہرہ کے مقابلہ میں اپنی خواہشات کو مقدم رکھتاہے جس کانتیجہ ہلاکت کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ آگے فرمایا وَاَمَّا طُوْلُ الْاَمَلِ فَیُنْسِی الْاٰخِرَةَ ١ اور یہ لمبی لمبی اُمیدیں آخرت کو بھلا دیتی ہیں۔ اِنسان ہمیشہ اِس دھوکہ میں رہتاہے کہ ابھی توبہت عمر باقی ہے اِسی اُمید پر وہ نیکیوں اور بھلائی کے کاموں میں سستی کرتاہے، وہ یہی خیال کرتاہے کہ ابھی بہت وقت باقی ہے آگے جاکر نیک کام کر لوں گا۔ توفرمایا مجھے اُمت میں اِن دو مرضوں کے پھیلنے کا اَندیشہ رہتا ہے ''ہوی'' اور'' طول الامل'' جو نقصان وخسارے کاباعث بنتے ہیں۔ ایک دفعہ آپ نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کویہ بات کہ اِنسان کی اُمیدیں اُس کی عمر سے ہمیشہ لمبی ہوتی ہیںایک مثال سے سمجھائی، آپ نے ایک محیط خط کھینچا اور فرمایا کہ یہ اِنسان کی اَجل ہے جو اِسے محیط ہے پھر درمیان میں ایک لمبا خط کھینچا پھر اُس کو جگہ جگہ سے کا ٹا یہاں تک کہ خط کاکچھ حصہ رہ گیا، آپ نے فر مایا یہ بڑا خط اِنسان کی اُمید اور یہ چھوٹے چھوٹے خط جن سے اِس بڑے خط کو کا ٹا ہے حوادثات ہیں جو اِنسان کو زندگی میں وقتاً فو قتاً پیش آتے ہیں، ایک حادثہ آتاہے گزر جاتا ہے دُوسرا آتاہے اُس سے بھی اِنسان بچ جاتا ہے اِس طرح ہوتے ہوتے آخر اِنسان ختم ہو جاتا ہے مگر اُس کی اُمیدیں ابھی باقی ہوتی ہیں وہ ختم ہونے میں نہیں آتیں۔ ٢ اَدب کی کتابوں میں ایک واقعہ نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص اَشعب نامی بہت مسخرہ تھا، ایک دفعہ وہ سا تھیوں سے آکر کہنے لگا کہ آج میں تمہیں ایک بڑی خوشخبری سناتا ہوں وہ یہ کہ ملک الموت کا اِنتقال ہو گیا ! ساتھیوں نے دریافت کیا کہ تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ ملک الموت کا اِنتقال ہوگیا ہے ؟ کہنے لگا کہ فلاں صاحب جن کی عمر اِتنی لمبی ہے اُنہوں نے تین سو سال کے ٹھیکہ پر زمین لی ہے ! اگر ملک الموت کااِنتقال نہ ہوا ہوتا تووہ معمر(شخص) اِتنی لمبی مدت کے لیے کیوں ٹھیکہ لیتا ؟ ؟ ؟ ١ مشکوة شریف کتاب الرقاق رقم الحدیث ٥٢١٤ ٢ مشکوة شریف کتاب الرقاق رقم الحدیث ٥٢٦٨