ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2016 |
اكستان |
|
اپنے اِیمان کو، اور جس شخص میں کلمہ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کے بعد یہ حالات اور تبدیلیاں پیدا نہ ہوں وہ صحیح معنوں میں مسلمان کہلانے کا مستحق نہیں ہو سکتا۔ اِس کلمے کے دُوسرے حصہ مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہِ یعنی محمد اللہ کے رسول ہیں، اِس کا مطلب حضرت مولانا محمد اِلیاس صاحب رحمة اللہ علیہ یہ فرمایا کرتے تھے کہ میں اللہ کے تمام حکموں میں خدا کے آخری پیغمبر حضرت محمد ۖ کی معرفت تلاش کروں گا اور جس چیز کے کرنے پر محمدی در بار سے مہر تصدیق ثبت ہوگی اُس کو بے چون و چرا دل سے قبول کروں گا۔ ( فَلَا وَرَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَھُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْ اَنْفُسِھِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا) (سُورۂ نساء : ٦٥) اور جس چیز کا حق ہونا محمدی دربار سے معلوم ہوگا اُس کو حق جانوں گا، کسی حکم کی تعمیل پر آمادہ کرنے اور کسی طریقہ کی پیروی سے روک دینے کے لیے میرے لیے صرف اِتنی بات کافی ہوگی کہ اُس چیز کا حکم یا اُس چیز کی ممانعت خدا کے رسول حضرت محمد ۖ کے دربار سے ثابت ہے (وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّالِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰہِ)اِس کے علاوہ کسی دُوسری دلیل پر میری اِطاعت اور فرمانبرداری موقوف نہ ہوگی۔ حضور ۖ کی پیشوائی اور رہنمائی اُسی طرح تسلیم کروں گا جس طرح صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اپنے زمانہ میںاِطاعت کی بے مثال نظیر قائم کی تھی اور حضور ۖ کے مقابلہ میں اپنی ہر پیاری سے پیاری چیز کو ٹھکرا دینے میں مجھے کوئی تامل نہ ہوگا۔ شراب : کون واقف نہیں کہ عرب کے لوگ شراب کے کس قدر شوقین اور دلدادہ تھے، خصوصًا شرابی اِس حقیقت کو اچھی طرح سمجھ سکتا ہے کہ شراب جیسی چیز ایک دم چھوڑ دینی کس قدر مشکل اَمر ہے لیکن حضور ۖ کی طرف سے منادی آواز دیتا ہے کہ سب لوگ اپنی شراب کو بہادو، شراب کے مٹکوں کو توڑدو تو اِس آواز کو سن کر اُنہوں نے سمجھاکہ ہم محمد ۖ کے رسول اللہ ہونے کا دل سے اِقرار کر چکے ہیں اگرچہ ہم کو شراب کتنی ہی پیاری اور محبوب ہو لیکن حضور ۖ کے حکم کے مقابلہ میں ہر چیز ہیچ ہے