ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2016 |
اكستان |
|
شخص بھی کلمہ طیبہ کا زبان سے اِقرار کرے گا اور دل سے اِس کے معنی کی تصدیق کرے گا وہ مسلمان ضرور ہے اگرچہ وہ زنا کرے اور چوری کرے جیسے گندے سے گندے اور ناپاک عمل کر لے۔ (بخاری و مسلم) (٥) حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ جنت کی کنجیاں لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا اِقرار کرنا ہے (مسند اَحمد) یعنی جو شخص بھی کلمہ طیبہ کااِقرار کرے گا اُس کوجنت کی کنجی حاصل ہوجائے گی گویا کہ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ جنت کے داخلے کا ٹکٹ ہے جس کے پاس یہ ٹکٹ ہوگا وہ جنت میں چلا جائے گا ورنہ نہیں جائے گا۔ (٦) حضرت اَنس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ تین چیزیں اِیمان کی بنیاد ہیں اگر یہ نہ ہوں تو اُس کااِیمان باقی نہ رہے گا: (١) جس نے لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کااِقرار کیا اُس کے جان و مال کو نقصان نہ پہنچاؤ(٢) چاہے وہ کتناہی بڑا گنہگار ہو اُس کو کافر نہ کہو (٣) چاہے وہ کوئی بھی عمل کرے اُس کواِسلام سے خارج نہ کرو۔ (اَبو داود) نوٹ : اَحکامِ اِلٰہیہ کی فرمانبرداری اور اَرکانِ اِسلام کی ظاہری پابندی کرنے کو''اِسلام'' کہتے ہیں اور اِس چیز کایقین اور اِعتقاد کرنا کہ جو کچھ جنابِ رسول اللہ ۖ اللہ کی طرف سے لائے ہیں وہ حق اور درست ہے اور اِس کے مقابلہ میں کوئی چیز بھی حق نہیں چاہے تمام دُنیا کے سمجھدار اور عقلمند اِس کے خلاف اپنا تجربہ اور مشاہدہ بیان کریں اِس کو ''اِیمان'' کہتے ہیں اور اِسلام اور اِیمان دونوں کے مجموعہ کو'' دین'' کہتے ہیں یعنی جس شخص کے ظاہری اَعمال خداکے حکم کے ماتحت ہوں اور وہ حضور ۖ کی لائی ہوئی شریعت کو دل سے سچا سمجھتا ہو وہ دیندار ہے ورنہ بد دین۔ (مظاہرِ حق ج١ ص ٢٣) کلمہ طیبہ کے معنی : اِمام غزالی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہر مسلمان پر واجب ہے کہ کلمہ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہِ جو زبان سے کہتاہے اُس کے معنی کو سمجھے اور دل سے یقین کرے اور اِس میں کچھ شک نہ کرے اور جب خوب یقین کر لیا اور اُس کے دل نے اِس پر مضبوطی حاصل کر لی اور اِس طرح کا اِقرار پکڑ لیا کہ کسی طرح کا شک وشبہ اُس میں نہ ہو تواَصل مسلمانی میں اِس قدر کافی ہے۔