ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2016 |
اكستان |
|
''شعبان، رجب اور رمضان کے درمیان واقع ہوا ہے لوگ اِس سے غفلت برتتے ہیں مگر یہی مہینہ ہے جس میں بندوں کے اَعمال حضرتِ حق کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں، میری تمنا ہے کہ میرے اَعمال جب پیش کیے جائیں تومیرا شمارہ روزہ داروں میں ہو۔'' حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آنحضرت ۖ سے دریافت کیا کہ آپ تمام مہینہ روزے کیوں رکھتے ہیں توآپ نے فرمایا : اِنَّ اللّٰہَ یَکْتُبُ فِیْہِ مَیْتَةً تَہْلِکُ السَّنَةَ وَاُحِبُّ اَنْ یَّأْتِیَنِیْ اَجَلِیْ وَاَنَا صَائِم ۔ ''اِس مہینہ میں اُن لو گوں کے نام لکھے جاتے ہیں جواِس سال مرنے والے ہوتے ہیں پس مراجی چاہتا ہے اگر اِسی سلسلہ میں میری اَجل بھی آنے والی ہوتو میں خدا کی بہترین عبادت روزے میں مشغول ہوں ۔'' بخشش ِعام کی صدا : حضور ۖ نے فرمایا کہ شب ِبرأت کواللہ تعالیٰ آسمانِ دُنیا پر نزول فرماتے ہیں اور اپنے بندوں سے خطاب فرماتے ہیں حدیث کے الفاظ حسب ِ ذیل ہیں : اِذَا کَانَتْ لَیْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَقُوْمُوْا لَیْلَھَا وَصُوْمُوْا نَھَارَھَا فَاِنَّ اللّٰہَ یَنْزِلُ فِیْھَا لِغُرُوْبِ الشَّمْسِ اِلٰی سَمَائِ الدُّنْیَا فَیَقُوْلُ اَلَا مِنْ مُّسْتَغْفِرٍ لِیْ فَاَغْفِرَلَہ۔ ''جب شعبان کی پندرہویں رات آئے تو رات کو شب بیداری کرو اور دن کو روزہ رکھو، تحقیق اللہ تعالیٰ چودہویں دن غروبِ آفتاب کے بعد آسمانِ دُنیا پر نزول فرماتے ہیں اور اپنے بندوں کو ندا کرتے ہیں کہ تم میں کوئی اپنے گناہوں سے بخشش مانگنے والا ہے تو میںاُسے بخش دُوں، کوئی اگر کشائش ِ رزق کا طالب ہے تو میں اُسے رزقِ فراخ عطا کردُوں، کوئی بیمار ہے تومیں اُسے شفادُوں، اِسی طرح سے اللہ تعالیٰ پکارتے رہتے ہیں یہاں تک کہ طلوعِ فجر ہو جاتی ہے۔ ''