ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2016 |
اكستان |
|
(٩) کسی موقع پر اگر اِستشہادِ کلامِ عرب کی ضرورت واقع ہوتی تو آپ متعدد اَشعار اور بیشمار عبارتیں کتب ِ لُغت کی بِلا تکلف بیان فرماتے، اِس موقع پر یہ معلوم ہوتا تھا کہ لُغت واَدب کی کتابیں کھلی ہوئی ہیں اور آپ بِلا تکلف اُنہیں پڑھتے جا رہے ہیں۔ (١٠) کسی جگہ پر اگرکسی فن کی کوئی بحث آجاتی تو یہ معلوم ہوتا تھا کہ آپ کو اِس فن میں یدِطولیٰ حاصل ہے۔ (١١) درس کی اَحادیث میں جب آپ تلاوتِ حدیث فرماتے توآپ پہلے یہ خطبہ مسنونہ پڑھتے تھے :اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ نَحْمَدُہ وَ نَسْتَعِیْنُہ وَنَسْتَغْفِرُُہ وَنُؤْمِنُ بِہ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْہِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِاَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئٰاتِ اَعْمَالِنَا مَنْ یَّھْدِہِ اللّٰہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہ وَمَنْ یُّضْلِلْہُ فَلاھَادِیَ لَہ وَنَشْہَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہ لَا شَرِیْکَ لَہ وَنَشْہَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُہ وَرَسُوْلُہ اَمَّابَعَدْ ! فَاِنَّ اَصْدَقَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہِ وَ اَحْسَنَ الْھَدِیِ ھَدْیُ مُحَمَّدٍ ۖ وَ شَرَّ الْاُمُوْرِ مُحْدَثَاتُھَا وَکُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَة وَکُلُّ بِدْعَةٍ اَلضَّلَالَةُ وَکُلُّ ضَلَالَةٍ فِی النَّارِ۔ اگر بخاری شریف ہوتی تو اِس طرح پڑھتے : وبالسند المتصل الی الامام الحافظ الحجة امیر المومنین فی الحدیث ابی عبد اللّٰہ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن بردزبة الجعفی البخاری۔ اگر ترمذی شریف ہوتی تو اِس طرح پڑھتے :وبالسند المتصل الی الامام الحافظ الحجة امیر المومنین فی الحدیث ابی عیسٰی محمد بن عیسٰی ابن موسٰی بن سورة الترمذی رحمھم اللّٰہ تعالٰی و نفعنا بعلومہ آمین قال حدثنا الخ۔ (١٢) اصح الکتب بعد کتاب اللہ صحیح بخاری شریف کے ختم کے مو قع پرجب آپ اپنے مخصوص لہجہ میں آخری حدیث