ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2016 |
اكستان |
|
اِن آیتوں میں دولت کی بھی شرط نہیں بلکہ ہر وہ شخص جس کو خدانے یہ قدرتی دولت دی ہے کہ وہ ہونٹوں اور زبان سے بول سکتا ہے جس کو بینائی کی نعمت حاصل ہے اُس پر لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اِن نعمتوں کے شکر میں مقروض کا قرض اَدا کرے، غلام کو آزادی دلائے ،فاقہ زدہ مسکینوں کی اِمداد کرے اور صرف یہی نہیں کہ اگر اُس نے اپنی جانب سے یہ اِمداد کردی تو سبکدوش ہوگیا بلکہ حکم یہ ہے کہ دُوسروں کوبھی اِس پر آمادہ کرے یعنی ہمدردی نوعِ اِنسان اور غرباء پروری کی عام فضا پیدا کرے۔ سورۂ ماعون کی اِبتداکی آیتوں کا ترجمہ پیش کیا جا رہا ہے ملا حظہ فرمائیے اِس حکم کا اَنداز کتنا سخت ہے : ''کیاتونے نہیں دیکھا اُس کو جوجھٹلاتا ہے دین کو ،یہ وہ شخص ہے جو دھکے دیتاہے یتیم کو اور نہیں تر غیب دیتا (دُوسروں کو آمادہ نہیں کرتا)مسکین کوکھانا کھلانے پر۔'' ''دَیْن ''کا ترجمہ حضرت شاہ عبد القادر صاحب نے ''اِنصاف ''کیاہے اور حضرت مولانا اَشرف علی صاحب نے ''روزِ جزا'' (قیامت) بہرحال یہ آیتیں تنبیہ کر رہی ہیں کہ تقاضائے دین صرف یہی نہیں ہے کہ خود خرچ کرے بلکہ تقاضائے دین یہ ہے کہ دُوسروں کو بھی آمادہ کرے، اگر اِس میں سستی کرتا ہے تو گویا سلسلہ ٔ دین کی تکذیب کرتا ہے۔ (سورۂ اَلحاقہ ٣٠ تا ٣٢ میں اِس کی مزید وضاحت ہو جاتی ہے) اِن آیات میں کافر کے شدید ترین عذاب کے اَسباب میں ایک سبب یہ بھی بیان کیا گیاہے ''مسکین کو کھانا کھلانے کی تر غیب نہیں دیاکرتا تھا'' اُصولِ فقہ کے لحاظ سے یہ نتیجہ اَخذ کیا جا سکتا ہے کہ جب فاقہ زدہ لو گوں کی اِمداد پر دُوسروں کو آمادہ نہ کرنا موجب ِ عذاب ہے توآمادہ کرنا واجب ہے۔ اِس کے علاوہ سورۂ ہمزہ اور بہت سی آیتوں کا ترجمہ پہلے اَبواب میں گزر چکا ہے۔ ناداروں کی ذمہ داری حکومت پر ہے : یہاں قابلِ توجہ یہ ہے کہ دارُ الاسلام میں مسکینوں اور ضرورت مندوں کی اِمداد کا فرض حکومت پر عائد ہوگا اور وہ دولت مندوں کی اِمداد سے اِس فرض کو اَدا کرے گی لیکن جہاں اِسلامی نظام حکومت نہیں ہے وہاں ہر دولتمنداِن آیتوں کا مخاطب ہے، نظامِ حکومت نہ ہونے کے عذر سے وہ اِن آیتوں