ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2016 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ اَحادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) سورۂ کہف کی اِبتدائی تین آیات پڑھنے سے دجال سے حفاظت ہوگی : عَنْ اَبِی الدَّرْدَائِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ قَرَأَ ثَلٰثَ آیَاتٍ مِنْ اَوَّلِ الْکَھْفِ عُصِمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ ۔ ( ترمذی ج٢ ص٦ ١١ باب ماجاء فی سورة الکہف ، مشکٰوة ص ١٨٧) ''حضرت اَبودرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ نے فرمایاجو شخص سورۂ کہف کی اِبتدائی تین آیتیں (بھی) پڑھ لیا کرے گا اُسے دجال کے فتنہ سے بچالیا جائے گا۔'' ف : ''دجال'' سے مراد یا تو وہ دجال ہے جو قربِ قیامت میں نکلے گا اور لوگوں کو اپنے مکروفریب میں پھانسے گا یا پھر ہر وہ جھوٹا اور فریبی مراد ہے جو اپنے جھوٹ اور فریب سے لوگوں کے اِیمان و اَعمال کو برباد کرتا ہے۔ حضرت اَبو درداء رضی اللہ عنہ جو اِس حدیث کے راوی ہیں اُن ہی سے ایک اور روایت منقول ہے جس میں فرمایا گیا ہے کہ جو شخص سورۂ کہف کی اِبتدائی دس آیتیں یاد کرے گا اُسے دجال (کے فتنہ) سے بچایا جائے گا جبکہ مذکورہ بالا حدیث میں تین آیتوں کا ذکر ہے، بظاہر دونوں حدیثیں متعارض ہیں۔ شارحین ِ حدیث نے اِس تعارض کے متعدد جواب دیے ہیں یہاں دو جواب ذکر کیے جاتے ہیں۔ پہلا جواب یہ ہے کہ دونوں حدیثیں اِختلافِ اَحوال و اَشخاص پر محمول ہیں جس حدیث ِ پاک میں دس آیتوں کا ذکر ہے اُس سے مراد یہ ہے کہ اگر دس آیتیں پڑھنے والے شخص کی دجال سے ملاقات ہوگئی تو اُسے دجال کے فتنہ میں مبتلا ہونے سے بچالیا جائے گا اور جس حدیث ِ پاک میں تین آیتوں کا ذکر