ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2016 |
اكستان |
|
ہے اُس سے مراد یہ ہے کہ جو شخص تین آیتیں پڑھتا رہے گا اُسے دجال کے اُن فتنوں میں مبتلا ہونے سے بچالیا جائے گا جو دجال کی عدمِ ملاقات کی صورت میں پیش آرہے ہوں گے، وجہ یہ ہے کہ دجال کا فتنہ اُس کی ملاقات کی صورت میں زیادہ سخت ہوگا بہ نسبت اُس فتنہ کے جو عدمِ ملاقات کی صورت میں ہوگا لہٰذا جو شخص دس آیتیں پڑھے کرے گا وہ دجال کی ملاقات کے فتنہ سے محفوظ رہے گا اور جو شخص تین آیتیں پڑھے گا وہ اُس فتنہ سے محفوظ رہے گا جس میں لوگ دجال سے ملے بغیر مبتلا ہوں گے۔ دُوسرا جواب یہ ہے کہ پہلے تو دس آیتوں کے یاد کرنے پر مذکورہ خاصیت و برکت کی بشارت دی گئی پھر بعد میں اَز راہِ وسعتِ فضل تین آیتوں کے پڑھنے ہی پر یہ بشارت عطا فرمادی گئی، واللہ اعلم۔ صبح و شام اَعوْذُ بِاللّٰہِ .... اور سورۂ حشر کی آخری تین آیات پڑھنے کی فضیلت : عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ حِیْنَ یُصْبِحُ ثَلٰثَ مَرَّاتٍ اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ وَقَرَأَ ثَلٰثَ آیَاتٍ مِّنْ آخِرِ سُوْرَةِ الْحَشْرِ وَکَّلَ اللّٰہُ بِہ سَبْعِیْنَ اَلْفَ مَلَکٍ یُصَلُّوْنَ عَلَیْہِ حَتّٰی یُمْسِیَ وَاِنْ مَّاتَ فِیْ ذَالِکَ الْیَوْمِ مَاتَ شَھِیْدًا وَمَنْ قَالَھَا حِیْنَ یُمْسِیْ کَانَ بِتِلْکَ الْمَنْزِلَةِ۔ ( ترمذی ج٢ ص١٢٠ ، دارمی ج٢ص٥٥٠ ، مشکٰوة ص٨٨ ١) ''حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ نبی اکرم ۖسے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جو شخص صبح کے وقت تین مرتبہ یہ کہے اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم اور پھر سورۂ حشر کی آخری تین آیتیں (ھُوَ اللّٰہُ الَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ تا وَھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ) پڑھے تو اللہ تعالیٰ اُس کے لیے ستر ہزار فرشتے مقرر فرمادیتے ہیں جو اُس کے لیے شام تک (خیر و بھلائی کی توفیق کی) دُعا کرتے رہتے ہیں اور اگر یہ شخص اُس دن مرجاتا ہے تو شہادت کی موت مرتا ہے اور اگر کوئی شخص اِن چیزوں کو شام کے وقت پڑھے تو اُسے بھی یہ سعادت حاصل ہوتی