ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2016 |
اكستان |
|
کے خطاب سے سبکدوش نہیں ہو سکتا ! چنانچہ یہ آیتیں مکہ مکرمہ میں اُس وقت نازل ہوئی تھیں جب مکہ دارُ الاسلام نہیں تھا بلکہ بد ترین دارُالحرب تھا جہاں مسلمان کو سانس لینا مشکل ہو رہا تھا۔ ہم نے صرف قرآن شریف کی چندآیتیں پیش کی ہیں اَحادیث کے لیے ایک کتاب چاہیے مجاہد ِ ملت حضرت مولانا حفظ الرحمن نے اِن کے علاوہ چند حدیثیں اور علماء کرام کے اَقوال پیش کیے ہیں جو اہلِ علم کے لیے دلچسپ اور معنی خیز ہیں ملاحظ فرمائیے : (اِسلام کا اِقتصای نظام ص ٣٤٦ تا ٣٥٤) دُوسری ضرورتیں : پہلے گزر چکا ہے کہ صرف یتیموں اور مسکینوں کی اِمداد ہی ملت کی ضرورت نہیں بلکہ ملت کی اور بھی ضرورتیں ہیں اور بعض ایسی ہیںجو دارُ الحرب اور دارُ الکفر میں اور زیادہ اہمیت حاصل کر لیتی ہیں، مسلمان کچھ اِمتیاز رکھتا ہے اِسی وجہ سے اُس کو مسلمان کہاجاتا ہے، اگر کسی ملک میں وہ اپنے اِس اِمتیاز کے ساتھ زندگی گزار سکتا ہے تواُس ملک کا نام کچھ بھی رکھیں اور فقہ کے لحاظ سے آپ اُس کو کوئی بھی حیثیت دیں اُس ملک میں بود وباش اُس کے لیے ناجائز نہیں ہوگی لیکن یہ اُس کا فرض ہوگاکہ وہ اپنے اِس اِمتیاز کو قائم ر کھے اِس اِمتیاز کو قائم رکھنے کے لیے اُس کو تعلیمی نظام کی بھی ضرورت ہوگی، تبلیغ واِصلاح کے حلقے بھی ضروری ہوں گے، مدارس مساجد مکاتب اور تر بیت گاہیں وغیرہ اُس کی حیاتِ ملی کے لوازمات ہیں۔ اِن کے جملہ لوازمات پر زکوة اور صدقہ ٔ فطر کی رقومات صرف نہیں ہو سکتیں، لہٰذا اہلِ اِستطاعت کا فرض ہوگا کہ وہ اِن ضرورتوں کا جائزہ لیں اوراُن کے پورا کرنے کے لیے زکوة کے علاوہ عطیات فراہم کریں یعنی قرآنِ حکیم کی اِصطلاح کی بموجب اللہ تعالیٰ کو ''قرضِ حسن'' دیں ،اِن ملی ضرورتوں سے بے اِعتنائی ملت کی اور اپنی ہلاکت ہے اِس ہلاکت سے بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے ''راہِ خدا میں خرچ کرو، پہلو تہی کر کے اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو اور نیکی کرو یقینا اللہ تعالیٰ کی محبت اُن ہی کے لیے ہے جو نیکی کرنے والے ہیں۔'' ١ ١ سورۂ بقرہ آیت : ١٩٤