ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2016 |
اكستان |
|
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حجرِ اَسود کو بوسہ دیتے ہوئے اِرشاد فرمایا : اے حجرِ اَسود ! میں تجھ کو جانتا ہوں کہ تو پتھر ہے، نہ تو نفع پہنچا سکتا ہے اور نہ کوئی نقصان پہنچا سکتا ہے لیکن خدا کی قسم ! اگر میں اپنے آقا محمد رسول اللہ ۖ کو بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھتا تو کبھی بھی تجھ کو بوسہ نہ دیتا۔ جب بیت المقدس کوقبلہ بنانے کاحکم ہوتا ہے تو بیت المقدس کو قبلہ بنا لیا جاتا ہے اور جب وہاں سے ہٹا کر کعبہ شریف کو قبلہ بنایا ہے تو صحابہ کرام نماز پڑھتے پڑھتے نماز کے اَندر ہی بے چون وچرا کیے بیت المقدس سے منہ پھیر کر خانہ کعبہ کی طرف رُخ کر لیتے ہیں ( وَمَاجَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِیْ کُنْتَ عَلَیْھَآ اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یَّتَّبِعُ الرَّسُوْلَ) حاصل یہ ہوا کہ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا دل کے ساتھ اِقرار کرنے والا بغاوت کے درجہ سے نکل گیا اور اب وہ باغی نہیں رہا، لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کے اِقرار کے بعد اگر خلافِ قانون کرتا ہے تو قانونی مجرم ضرور ہے لیکن اَحکم الحاکمین کا باغی نہیں اور باغی کی سزا اِس کے سوا کچھ نہیں کہ اُس کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے صفحہ ٔ ہستی سے مٹادیا جائے اور اُس کی زندگی ختم کر دی جائے اور قانونی مجرم کی کوئی نہ کوئی حد ضرورہوتی ہے مثلاً ایک شخص موجودہ قانون میں چوری کرنے والا سال کے بعد یا دو سال کے بعدجس درجہ کا جرم ہوگا سزا بھگتنے پر اپنے مکان آجائے گا لیکن باغی کے لیے سوائے سولی اور پھانسی کے کوئی سزا نہیں۔ اِسی بناء پر اللہ تعالیٰ کی عدالت سے باغی (یعنی جو شخصلاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا اِقرار نہیں کرتا) کے لیے یہی فیصلہ ہوگاکہ اُس کی آخری زندگی ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں ڈال کر ختم کردی جائے (لاَ یَمُوْتُ فِیْھَا وَلَا یَحْیٰی)اَلبتہ جو لوگ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کے اِقرار کرنے والے ہیں وہ باغی نہیں، اُن سے اگر کوئی حرکت خلافِ قانون سرزد ہو جاتی ہے تواُس کو ایک مخصوص سزا دے کر یامعاف کرکے اُخروی زندگی کے مقام یعنی جنت میں داخل کر دیا جائے گا۔ غرضیکہ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کے اِقرار کے بعد ہمارا لینا دینا، محبت اوردُشمنی کا معیار صرف اللہ کے حکم کے تحت ہونا چاہیے۔ فرمایا رسول اللہ ۖ نے مَنْ اَعْطٰی لِلّٰہِ وَمَنَعَ لِلّٰہِ وَاَحَبَّ لِلّٰہِ وَاَبْغَضَ لِلّٰہِ فَقَدِ اسْتَکْمَلَ الْاِیْمَانَ جس نے اللہ کی وجہ سے محبت کی جس نے اللہ کی وجہ سے دُشمنی کی بے شک اُس نے کامل کر لیا