ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2016 |
اكستان |
|
دوبارہ فرمایا اے معاذ ! معاذ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا لَبَّیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَسَعْدَیْکَ آپ نے تیسری مرتبہ پھر فرمایا اے معاذ ! معاذ رضی اللہ عنہ نے پھر عرض کیا لَبَّیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَسَعْدَیْکَ تب تیسری مرتبہ آپ نے اِرشاد فرمایا جوکوئی لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہِ کا زبان سے اِقرار کرے اوردل سے اِس کے معنی کو سچ جانے وہ دوزخ پر حرام ہے۔ معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا کہ کیا میں لو گوں کو اِس کی خبر نہ دے دُوں تاکہ وہ لوگ خوش ہو جائیں، آپ نے فرمایا نہیں ،کیونکہ لوگ اِس پر بھروسہ کرتے ہوئے عملوں کو چھوڑ بیٹھیں گے۔حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے اپنے اِنتقال کے وقت اِس حدیث کو ہم سے بیان کر دیا تاکہ علم چھپانے کا گناہ نہ ہو۔ (بخاری و مسلم ) (٣) حضرت اَبو بکر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور ۖ کی خدمت میں عرض کیا یارسول اللہ ۖ اِس اَمر کی نجات کس طرح ہو گی ؟ آپ نے جواب دیا جس نے مجھ سے وہ کلمہ قبول کیا جومیں نے اپنے چچا (اَبو طالب) پر پیش کیا تھا جسے اُنہوں نے قبول نہ کیا پس وہی کلمہ طیبہ اُس کے واسطے نجات ہے۔ (مسند اَحمد) (٤) حضرت اَبو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضور ۖ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ سفید چادر اَوڑھے ہوئے آرام فرمارہے تھے میں وہاں سے واپس ہو گیا، دوبارہ پھر حاضرِ خدمت ہوا توآپ جاگ گئے تھے اُس وقت آپ نے فرمایا جو شخص بھی لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا زبان سے اِقرار کرے اور پھر اِسی اِعتقاد پر وہ مرجائے وہ ضرور جنت میں داخل ہوگا۔ حضرت اَبو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے نہایت تعجب کے ساتھ عرض کیا یا رسول اللہ ۖ اگرچہ وہ زنا کرے اور چوری کرے ! آپ نے فرمایا ہاں اگرچہ وہ زنا کرے اور چوری کرے ،دُوسری مرتبہ پھر حضرت اَبو ذر رضی اللہ عنہ نے کہا اگرچہ وہ زنا کرے اور چوری کرے ! ! یعنی تعجب کے ساتھ اَبو ذر رضی اللہ عنہ نے دُوسری مرتبہ سوال کیا آنحضرت ۖ نے فرمایا ہاں اگرچہ وہ زنا کرے اور چوری کرے۔ تیسری مرتبہ حضرت اَبو ذر رضی اللہ عنہ نے پھر کہا اگرچہ وہ زنا کرے اور چوری کرے ! ! ! تیسری مرتبہ بھی آپ نے فرمایا ہاں اگرچہ وہ زنا کرے اور چوری کرے،اگرچہ اَبو ذر کی ناک مٹی میں مل جائے یعنی چاہے تجھے کتنا ہی تعجب ہو، بات یوں ہی ہے کہ جو